Khamshi
نیند بھی کچھ بے جان سی رہتی ہے
جاگ کر بھی تھکان سی رہتی ہے
خامشی کا سماں ہے چاروں طرف
ہوا بھی کچھ نا مہربان سی رہتی ہے
گھر کے اندر اور گلی میں ہے سناٹا
بزم جاں بھی ویران سی رہتی ہے
موج میں میں ہے پھر کوئی دریا
کچھ کمی اک طوفان سی رہتی ہے
شہر سارا تو دیکھ آئے اسے
آخری گلی اک سنسان سی رہتی ہے
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے