میں کتنی پرانی عذرا ہوں
سوچتی ہوں تو یقیں نہیں آتا
کتنی یادیں گڈمڈ ہیں
کتنے سرے الجھے ہوئے
ایک پکڑتی ہوں دوسرا ہاتھ سے نکل جاتا ہے
خوابوں سے منظر
بہت سے فراموش ہوگئے
بہت سے ٹوٹے پھوٹے یاد رہے
کچھ یاد نہیں
کیا خاص تھا کیا غیر اہم
کون سی تمنا تھی
جس کے ادھورے رہنے کا ہو غم
کوئی نہیں غالبا ۔۔۔
اور اگر کوئی ہوگی بھی تو
غیر ضروری ہی ہوگی
ورنہ مجھ کو یاد تو ہوتی نا
کوئی آس تو ہوتی نا
کوئی یاس تو رہتی نا ۔۔۔
کچھ نہیں ہے
یا کچھ یاد نہیں ہے
اس عالم خود فراموشی کا
کوئی بھی احساس نہیں ہے
میں اتنی پرانی ہوچکی ہوں
سب دکھڑے دھو کے پی چکی ہوں
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے