اس تصویر میں مدینہ شریف میں بیٹھی یہی دعا مانگ رہی تھی
رب العالمین مجھ پہ رحم فرما اور یہ پیروں کی نیورو پیتھی ٹھیک کردے ۔۔۔ آمین
دائیں اور بائیں پیر میں واضح فرق ہے اگرچہ دایاں پیر بھی پہلے جیسا نہیں رہا کہ کچھ حد تک تکلیف اس میں بھی ہے مگر بائیاں پیر جہاں سکڑا ہے وہاں انگلیوں کا جھکاو بھی نمایاں ہے اور تکلیف سنسناہٹ اور بے چینی تو گھٹنوں سے لے کر پیروں تک اپنی جگہ ہے ۔۔۔
بلکہ کبھی کبھار تو کمر کے مہروں سے پیروں کی انگلیوں تک ۔۔۔۔ سب سے زیادہ تکلیف پیر کے انگوٹھے اور ساتھ والی انگلی میں ۔۔۔پھر فنگر پیڈز میں اس کی بعد گھٹنوں تک بڑھی آتی ہے
شائید انگوٹھے اور ساتھ والی انگلی میں اعصاب یا بلڈ کا پریشر سب سے زیادہ کمی کا سامنا کر رہا ہے واللہ اعلم )
امی جی کا سوئم تھا اور میری اس تکلیف کی شروعات ۔۔۔جاتے جاتے یہ چھوٹا سا تحفہ مجھے دے گئیں اللہ مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ دے میرے سب جانے والے پیاروں کو (آمین)
مدینہ شریف میں سامنے ایک کبوتر دانہ چگتا پھر رہا تھا جس کا ایک پنجہ ہی کٹا ہوا تھا اس کی تصویر بناتے ہوئے وہ پھر سے اڑگیا تو اپنے پیروں کی بنالی اور دعا بھی مانگ لی ۔۔۔غالبا یہ مدینے شریف میں آخری دن تھا دل یوں بھی افسردہ تھا پیر دیکھے تو ۔۔۔
وہی حال ہوا
جو مور کا اپنے پیر دیکھتے سمے ہوتا ہے
یاد آگئی ایک چھوٹی سی نظم ‘خیال خام ‘ سے
میرے پیر وہی ہیں نا
جن پہ تمہارا چہرہ تھا اور آنکھیں تھیں
میرا دل وہی ہے نا
جس کے لئے تمہارے پاس
بس دکھ کی سوغاتیں تھیں
دوسری بھی یاد آگئی
وہ کہیں کا کہیں جا نکلا ہے
میرے قدم جہاں تھے پتھر ہوگئے
کوہ کے اس پار
کیا کوئی مجھ کو سنتا ہے ۔۔۔۔۔
جو اس طلسم سے آزاد کردے
آج کے نئے گرافس کچھ بہتر رزلٹس کے ساتھ شیئر ہوگئے ہیں کچھ دیر میں اپ لوڈ کروں گی جو یقینا آپ کی سمجھ میں نہیں آئیں گے ۔۔۔ہاہاہا
فیس بک نے تو اب بھیجنا شروع کئے ہیں بلکہ کل سے ہی میں نے سنجیدگی سے نوٹس کیا ۔۔۔
ایم فل سپروائزر ڈاکٹر شامی صاحب کو جب بھی کوئی رزلٹ پیش کرتی ۔۔۔وہ پڑھنے سے پہلے پوچھتے
گراف کہاں ہے ؟
یا جینیٹک ڈس آرڈر پہ ریسرچ تھی تو
پیڈیگری ؟
ان کا دوسرا سوال ہوتا ۔۔۔
مطلب خاندان کی ڈیزیز ہسٹری ۔۔۔
پیڈیگری میں میلے کو چھوٹا سا اسکوائر بنا کر اور فیمیل کو راؤنڈ سفیئر بنا کر دکھایا جاتا ہے پھر دونوں کے بیچ ایک چھوٹی سی میریج لائن اسکے بیچ سے چھوٹی سی عمودی لائن کے نیچے لمبی لائن اور اور بچوں کی چھوٹی چھوٹی عمودی لائنز اور پھر وہی سکوئیر اور سفیئرز ان کی جنس ڈینوٹ کرتے ہوئے ۔۔۔دیکھا تو ہے نا شجرہ ٹائیپ
پھر اس خاندان میں جو بھی افیکٹڈ ہے اس میں رنگ بھردو عموما کالا اور ساتھ چھوٹا سا تیر کا نشان لگا دو ڈھائی سو سے زیادہ پیڈیگریز موجود ہیں میرے تھیسس میں ۔۔۔ گائینکا لوجیکل میلگنینسیز کے حوالے سے ۔۔۔تالیاں
تقریبا ہر جنریشن میں ایک آدھ پیشنٹ موجود تھا /تھی میلگنینسیز ( کینسر) کے حوالے سے کیونکہ اکثر ڈومینینٹ جینز کی میو ٹیوشنز کے باعث تھیں ۔۔۔اس لئے خدا نخواستہ اگر آپ کے گھر یا فیملی میں کوئی کینسر پیشنٹ ہے تو رشک فیکٹر بڑھ جاتا ہے ریگولر چیک اپ کروائیں ۔۔۔۔ویسے امی جی کو بھی آخر میں بریسٹ کینسر ہوا تھا جو ٹریٹ ہوگیا تھا ۔۔۔
اللہ ہم سب بہنوں بھائیوں کزنز اور پوری فیملی کو ہر قسم کے موذی امراض سے بچائے اور ہمیشہ محفوظ رکھے (آمین ثم آمین)
خیر تب سے گراف اور ہیڈیگریز کا ایسا چسکا پڑا کہ اب جو بھی گراف دیکھوں ریڈ ضرور کرتی ہوں
اور اپنے سٹوڈنٹس کے جو سو دوسو تھیسس میں نے کروائے ان کو بھی گرافس بنوانے کی عادت ڈالی ۔۔۔
ایکچوئلی نو ون ہیز ان لمیٹڈ ٹائیم ٹو ریڈ آل یور بلا بلا بلا ۔۔۔۔ گراف ڈالو پڑھنے والا دیکھ لے گا ٹائیم ہوا تو ٹیکسٹ پڑھ لے گا ورنہ گراف پکچر اسے رزلٹ اور کنکلوزن تک پنہچادے گی ۔۔۔
جیسے ایک استاد سے سیکھا تھا عمودی لائن میں اوپر سے نیچے تک درمیان کا ایک ایک لفظ پڑھتے آو مضمون کا لب لب لباب سمجھ آجائے گا
گراف بھی ایک سمرائیزائیڈ پکچر بنا دیتا یے ان دو تین صفحات کی جو آپ لکھ کر اگلے کو پڑھنے کی زحمت میں ڈالتے ہیں ۔۔۔
دوسرے بحیثیت ایک سائنس کی سٹوڈنٹ کے میں فگرز اسٹرکچرز کو ٹیکسٹ کی طرح ہی دھیان سے پڑھتی اور دیکھتی تھی ٹیکسٹ میں جو سمجھ میں نہیں آتا وہ فگر میں سمجھ میں آجاتا ہے ۔۔۔ آپ بھی یہ عادت ڈالیں
یہ الگ بات کہ ڈرا کی ہوئی فگر اگر آپ کیمرہ پکچر سے موازنہ کرنے کی کوشش کریں تو موازنہ ہوکر نہیں دیتا ۔۔۔اپ گھنٹوں سوچ میں پڑے رہتے ہیں
پڑھا کیا ۔۔۔
سمجھا کیا ۔۔۔؟
دیکھا کیا ؟
اب میری تصویریں دیکھ لیں اور باتیں دیکھ لیں ۔۔۔
کوئی مان سکتا ہے کہ اس سادی شکل کا دماغ ایسا چٹکلے باز ہو سکتا ہے ۔۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا
میری پوسٹ کی ریچ زیرو ہوگئی ہے
اب 0- ہو جائے یا اور زیادہ مائنس ڈگری میں جائے تو جاتی رہے ۔۔۔آگے ٹمپریچر نے بھی مائنس میں جانا ہے دسمبر آرہا ہے۔۔۔۔
مارچ اپریل میں پھولوں کے ساتھ بنا بنا کے تصویریں ڈال دوں گی فروری میں پرندوں کا پر کھجلاتا جوڑا ڈالنے کے بعد ۔۔۔ہاہاہا
اللہ میری بونگیاں ۔۔۔
اللہ تیرے راز تو ہی جانے
یا گرافک سائی نس دان جانیں ۔۔۔ہاہاہا
مجھے گراف بنانا ہے
پرندوں کے پروں کا
چہروں کی جھریوں کا
موسم کی تلخیوں کا
بے موسمی بارشوں کا
بہتے آنسوؤں کا
کھلکھلاتے قہقہوں کا
دیکھتی نظروں کا
انجان چہروں کا ۔۔۔
کہ کس موسم
کس عمر میں
کیا تناسب رہتا ہے ؟
۔۔۔۔اف اللہ نظم ہوگی یہ تو چلو دوسری بھی آگئی
زندگی گول دائرہ ہے
اس کا کوئی گراف نہیں ہوتا
یہ 360 ڈگری پہ
تین سو پینسٹھ دن
گول دائرے میں چلتے
پھر اسی دائرے کے سفر پہ چل دیتی ہے
جس میں بدل بدل کے چند موسم تو آتے ہیں
بہار خزاں برسات اور سرد مہر سے
مگر یہ اپنا دائرے کا سفر
جاری ہی رکھتی ہے
کہ پرکار کی نوک
صدیوں کے دائرے کے بیچ گڑی ہوئی ہے
تیرا دائرہ تیرا ہے
میرا دائرہ میرا ہے
تیرے دکھ تیرے ہیں
میرے دکھ میرے ہیں
سانجھ بناتے
اینٹیگلڈ دائرے کچھ کم کم ہی ہیں
وہ بھی ملن جدائی کے پھیروں سے گزرتے
اپنے اپنے دائروں میں ہی
آخر کو جا سمٹتے ہیں
ایک تصویر ڈال دوں گی اس تحریر کے ساتھ بھی کہ ٹیکسٹ کون پڑھے سمجھے گا تصویر سب کو نظر بھی آجائے گی سمجھ بھی ۔۔۔
اور زرق برق بھی ریچ بڑھنے پر خوش ہو جائے گا کچھ کچھ تو ۔۔۔۔
مگر میرے پیسے پتہ نہیں کب جاری کرے گا ۔۔۔ہاہاہا
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے