Kun Fayakun
بے انداز
ملنا سب ہے بے انداز
تیری قدرتِ تخلیق کا
محاسب نہیں کوئی
ایک دلیل جو ہوں رکھتا
وہ فقط اتنی ہے
کہ ابھی تو گن رہا ہوں صرف
لفظِ کن کے اثرات
لرزتے اجسام، ویران منطقیین
لامتناہی تنہائیاں
خوف سے ڈرتیں کہکشاؤں کے ہجوم
اندھیری خلاؤں میں غوطہ زن
اپنے وجود کی کرچیاں
چھپا رہے ہیں
کہ تُو نے بھر دیا ہے
ذرے ذرے میں تخلیق کا فشار
جو ایک کجا ہی پر
ایک اور دنیا کی بنیاد رکھتا ہے
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے