Chaudhvein Ka Chand
آج ہمیں بھی دعوت تھی
چودھویں شب کے چاند کی
چاندنی کے مے خانے میں
کرنوں کے سلام کی
جھیل میں چاند اترے گا
اس لمحے کے قیام کی
کچھ سوچ کے دل نے ہاں کہہ دی
بات تھی کچھ ارمان کی
اور رات بھر سفر میں تھی
دل کی نیا اک ناز اندام کی
اٹکھیلی تھی یا لہریں تھیں
بادل تھا یا آنچل تھا
سماں بہت ہی پاگل تھا
اور ہوا کو بھی
کچھ خبر نہ تھی
چاند بھی سچ مچ غافل تھا
خود کشی کو بھی پرواہ نہیں تھی
!!اپنے کسی انجام کی
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے