چل دئیے تھام کر ہاتھ سورج کا
رہبری کا نام تھا کبھی کہیں سنا
خودفراموشی کا یہ عالم ہے
کہ اپنا آپ ہی ہو گیا ، گم شدا
نام بھی چونک کر یاد آتا ہے
کہ شائید تھا کبھی ،کہیں ،سنا
بےخودی پہ کوئی الزام نہ آئے
پھیلاؤ ہے یہ کس کا ، کیا دھرا ؟
جہاں بھی دیکھا سب تھا بے وجہہ
فسون ذات کا سحر بھی رہا، جھوٹا
ڈھے گئے شام سے بہت پہلے ہی
تمام دن ساتھ تھا سایہ ، تھکا تھکا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے