ریکس ( لیکس) جو بھی بچے اسے کہتے ہیں کالے اور سفید رنگ کا ایک ادھیڑ عمر بلا ہے جو بچپن سے گھر کے باہر صحن کوریڈور میں پھرتا رہتا ہے بچپن سے ہی آتا ہے ہمارے گھر اور گھر میں پلے بلے بلیوں سے خاص انسیت کا اظہار کرتا ہے بلکہ انہی سے ملنے جلنے آتا ہے دھوپ سیکنی ہو تو گاڑی کے بونٹ پہ دراز ہوکر پڑا سوتا ہے۔۔۔ آس پاس کی جو بھی بلیاں ہیں سب ہر چھٹے چوتھے مہینے اسی کی اولادیں جنم دیتی ہیں شکاری بہت کلاس کا ہے پچھلے گھر والوں کے دو تین سو کبوتر شکار کر چکا ہے چند سالوں میں روز کا ایک کبوتر گرا کر تھوڑی دیر کھیلتا تھا پھر اکثر ہمارے ہی گھر کے پچھلے صحن میں بقیہ بلے بلیوں کو بھی کھلاتا تھا اور پر نشانی کے طور پر چھوڑ جاتا تھا اب تو ان کا ایک بھی کبوتر نہین چھوڑا اس نے شائید ۔۔۔ اس کی وجہ سے پچھلی بوڑھی پڑوسن سے ایک بار گرما گرمی بھی ہوئی وہ کہتی تھیں
” تمہارا بلا ہمارے کبوتر کھاتا ہے”
ہمارا موفق تھا بلا ہمارا نہیں آپ کی طرف سے دیوار پھاند کر آتا ہے منہ میں کبوتر دبوچے اور ہمارے پچھلی طرف کھاتا اور کھلاتا ہے سب بلے بلیوں کو ۔۔۔۔ دو ایک پر مغلیہ خاندان سمجھ کر ہمارے تاج میں سجانے کے لئے چھوڑ جاتا ہے
دوران الزامات انکشاف ہوا بلا نہ انکا ہے نہ ہمارا ۔۔۔ در در پھرنے والا ایک بے گھر بے چارہ ہے
اکثر گھر کے بیرونی جالی کے دروازے کے باہر بیٹھا رہتا ہے جونہی دروازہ کھلے اندر والے بلے باہر یہ اندر دوڑ لگا کر آجاتا ہے
بہت سمجھدار ہے
“” ریکس آگیا۔۔۔ بھگاو اسے “
یہ سنتے ہی بھاگ جاتا ہے
مگر جب تک کوئی بھگانے والا منظر پر آئے یہ اپنی دم پنکھے کی طرح نچاتے ہوئے گھمانے لگتا ہے یہ اسکی دم گھماتے ہوئے پیشاب کرنے اور اسے دور دور تک پھیلانے کی انتہائی انتقامی کوشش ہوتی ہے ۔۔۔
اس لئے کہ اس کا گھر میں داخلہ سختی سے منع ہے مگر یہ دروازہ کھلا نہیں تاک میں بیٹھا رہتا ہے کہ اندر گھس آوں ۔۔۔ باقی سب عادتیں سلجھی اور سمجھدار ہیں مگر یہ انتقامی کاروائی بہت ہی خطرناک ہے ۔۔۔۔ ایک تو یہ کافی سینیئر ہوچکا ہے فطرتا جھگڑالو اور آوارہ نہیں شکاری ہونے کے باوجود گھر اور انسان دوست ہے یہ گھر کے ہی باہری حصے میں پڑا رہتا ہے مزے کی بات ہے باہر کوئی گند نہیں کرتا سوائے کبھی کبھار شکار کی باقیات کے ۔۔۔ مگر اندر انتقامی کاروائی کرنے کا پورا مظاہرہ کرتا ہے خاص طور پر جب سر شام میں مغرب کی نماز پڑھ رہی ہوں اذان شام اور حالت رکوع میں میرے شور نہ مچانے کو یعنی میرے ساکت جیسچر کو یہ مانیٹر کرچکا ہے اس کو اتنا پتہ ہے اس حالت میں یہ کچھ نہیں کرسکتی بے فکر ہوکر اندر چلا آتا ہے اور میرے سامنے ایک طرف ہوکر دم گھمانے لگتا ہے (کہ کرلو جو کرنا ہے ) جو اگر نہ روکا جائے تو پیشاب کی پھوار برسا کر جائے گا کسی کونے میں ۔۔۔ ایک آدھ بار نیت کرتے کرتے پہلے میں نے اس کو بھگایا پھر نیت نیتی ۔۔۔ کوئی بچہ یا گھر کا فرد سامنے ہو تو ظاہر ہے یہ اندر نہیں آتا کہ بھگا دیں گے مگر اپنی دم اور فوارے کے داو پیچ چلانے کی کوشش میں رہتا ہے ۔۔۔ بہرحال دشمنی پکی ہے اس کی اور ہماری مگر گھر نہ یہ چھوڑتا ہے نہ اس کے جانی دشمن ہم ہیں بلکہ بچے تو اس کو بھی پیار پچکار لیتے ہیں کہ چھوٹا سا یہ گھر میں آتا جاتا رہا ہے
سمجھداری بہت ہے اب بزرگانہ شفقت رکھتا ہے ہمارے مارفیس اور چھوٹے بلونگڑے پر ۔۔۔ گھر کے سارے افراد کو پہچانتا ہے اب آتے ہیں اس کی اچھی عادت کی طرف
یہ خود کو گھر کا چوکیدار بھی سمجھتا ہے خلاف معمول کوئی چیز ہو تو شرافت سے اندر آکر سامنے موجود ہستی کو دیکھتا ہے باہر نکل جاتا ہے نظروں سے کہہ کر باہر آو ۔۔
دو تین بار یہ حرکت میرے ساتھ بھی کرچکا ہے
اندر آیا ۔۔۔ سامنے ہی مجھے دیکھا
‘ پھر آگئے ہو ‘
انتقامی دم گھمانے کی بجائے شرافت سے
چپ چاپ گردن جھکائے باہر چلاگیا پیچھے میں گئی کہ جالی کا دروازہ بند کروں مین گیٹ چوڑ چپٹ پورا کھلا ہوا تھا گیٹ کے بیچ میں کھڑے ہوکر مجھے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو
“گیٹ بند کرلو “
اور گیٹ سے باہر نکل گیا
دوتین بار اس نے مجھ سے ذاتی طور پر گیٹ بند کروایا ہے خاموشی سے آکر بغیر دم گھمائے غور سے دیکھنے کا سگنل دیتے ہوئے ۔۔۔
آج مجھے واقعی یہ گھر کا بزرگ بلا اور پیارا سا لگا
کہ جب ذمہ داری کے احساس سے چور ہو تو شیطانی دم گھمانے کی انتقامی کاروائی سے سختی سے گریز کرتا ہے ۔۔۔ہاہاہا
ریکس شرارتی بلا ۔۔۔ دودن پہلے صبح سویرے سب ڈیوٹیز والے جا رہے تھے یہ داو لگا کر اندر گھس آیا ڈرائینگ کادروازہ کھلا دیکھ کر سیدھا اندر ۔۔ سب چلے گئے یہ بند دروازہ اندر ہی اندر چھلانگیں مارنے لگا ۔۔۔میں اٹھی کیا مسئلہ ہے دروازے کے ساتھ جونہی دروازہ کھولا ریکس باہر نکلنے کے کے لئے پریشان باہر کو بڑھا میں نے جلدی سے دروازہ بند کردیا کہ باہر نکلتے نکلتے دوبارہ اندر نہ ہولے اور مجھے اپنے سامنے پاکر اپنے انتقامی پیشابی فن کا مظاہرہ نہ شروع کردے ۔۔۔اس کی دم دروازے میں آگئی
“می ۔۔۔آوووں ” وہ درد سے کراہا
میں نے جلدی سے دروازہ کھول دی باہر نکلتے ہی اس نے اوپر منہ کرکے مجھے غور سے دیکھا( کون ہے یہ دشمن میرا)
مجھے بڑا ترس آیا
معذرت کی ۔۔معاف کردو
وہ خاموشی سے چلاگیا باہر
سارا دن نہیں آیا دوبارہ ۔۔۔مجھے اس کی شاکی نظر اور کراہتی میاوں سارا دن ڈسٹرب کرتی رہی کہ زیادہ چوٹ نہ لگ گئی ہو فکرمند رہی۔۔۔
شام مغرب کے وقت وہ حسب عادت آگیا دروازہ کھلا دیکھ کر۔۔۔
مجھے سکون ملا کہ ٹھیک ہے اور میں نے پھر
“ریکس آگیا ” کا شور ڈالا
اور وہ بغیر انتقام لئے بھاگ گیا ۔۔۔ہاہاہا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے