کچھ وقت خود کو دے دو
دنیا سے لاتعلق ہوکے۔۔۔
دوست دشمن سب سے لاتعلق ہوکے ذرا
چار دیواری سے بے نیاز ہو کے ذرا
آنکھیں موندو
اور
سب خیال تلخ و شیریں
سارے قصے بند کرکے
آزاد
آزاد
آزاد۔۔۔۔۔
آزادی کے گہرے سانس لے کے
نیند کی وادی میں جاتے جاتے
ایک پرسکون مسکان
اور ایک ہلکی پھلکی
پھولوں جیسی روح کے ساتھ
اپنے وجدان کی آنکھ سے دیکھو
ایک نو تخلیق پایا وجود
چڑیوں جیسے معصوم دل کا
خوشبوئے گل سا اڑتا
تتلی کے پر ایسا
قوس قزح کے رنگوں جیسا
ہوا کے دوش پہ
محو پرواز
نیند کے نشے میں ڈوبے ڈوبے
خود کو دو دھیمی سی آواز
تمہاری آواز کی بازگشت
سات سروں کا رس بھر کے
درختوں سے گزرتی ہوا میں جذب ہو کر
پھولوں میں باس
اور پھلوں کی مٹھاس بن کے
ایک بہشتی ذائقے سے روشناس کرتی
بہتی ندی کی نیلگوں لہروں پہ بہتے بہتے
راہ میں آتی سب زمینوں کو سیراب شاداب کرتی
نمکیں سمندر میں ندی کی سرگوشیوں کی مٹھاس گھولتی
جا ملے گی
اور زندگی کا سفر آسانیوں سے بھر جائے گا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے