جنگلی ہوا کےسنگ چنچل من اڑا
بھاگ رے بھاگ بادل کو پکڑ ذرا
تیکھی باس پھول سے اٹھنے لگی
ابر کرم سے ساراجنگل بھیگ گیا
مٹی کی مہک بھی سوندھی ہوئی
جس نے سونگھی، اسے نشہ چڑھا
ڈال ڈال پہ ست رنگ پھول کھلے
بے موسم کی بہار کوئی دیکھے ذرا
سجا ہے دن کا مکھڑا پھولوں سے
راتیں ہیں کہ چاندنی کا بہتا دریا
شہد سے کس نے رس کا گھونٹ لیا
کس نے سارا ہی امرت گھول پیا
دن ہیں دھوپ سے نکھرے کھلے ہوئے
رات کی پیشانی پہ چندا سجا ہوا
شب وصل کی رنگین ادائی کیا کہنا
خوشبو گلاب چاندنی سب گھلا ملا
کیا کیا نہ پھر دل میں پھول کھلے
ترے نام پہ جنگل بھی جھوم اٹھا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے