پگڈنڈی په میرا گھر تھا

Tree

پگڈنڈی په میرا گھر تھا
اب وهاں اک کشاده راستہ هے
پھولوں کی همراهی میں طے هوتا تها
سارے کانٹے ،سارا رسته ، ساری دھول
میرے درخت کچھ کٹ گۓ هیں
کچھ دور هو گئے هیں
اتنے که اب ،
چیخ چیخ کر پکارتے هیں
!عزرا… عزرا.. .. بات کرو
سنی ان سنی کر کے نکل جاتی هوں
دور کی آوازوں په کیونکر
اب دھیان دھروں…..
کیسے ان سے بات کروں ؟؟
افسرده سے وه مجھ کو، میں ان کو ساری راه دیکھتے جاتے هیں

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More