پگڈنڈی په میرا گھر تھا
اب وهاں اک کشاده راستہ هے
پھولوں کی همراهی میں طے هوتا تها
سارے کانٹے ،سارا رسته ، ساری دھول
میرے درخت کچھ کٹ گۓ هیں
کچھ دور هو گئے هیں
اتنے که اب ،
چیخ چیخ کر پکارتے هیں
!عزرا… عزرا.. .. بات کرو
سنی ان سنی کر کے نکل جاتی هوں
دور کی آوازوں په کیونکر
اب دھیان دھروں…..
کیسے ان سے بات کروں ؟؟
افسرده سے وه مجھ کو، میں ان کو ساری راه دیکھتے جاتے هیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے