: پاکستان میں اسلامی انقلابیت کی ایسی کثرت ہوئی کہ اسلام کے نام پر جہالت کا بازار گرم ہوگیا ایک دبیز جاہلانہ لبادہ اسلام کو لپیٹ دیا گیا اور گیٹ اپ کو ہی اسلام سمجھا گیا یا سنی سنائی روایتوں قصے کہانیوں ملائیت اور پیری مریدی کے انداز کو اس شد و مد سے اور روایتی انداز سے چیخ پکار کر بار بار دہرایا گیا کہ اچھے بھلے اسلام کو ایک تیسرے درجے کی کامیڈی بنا دیا
اب کہ اصل اسلام بس چند فیصد ذہین مسلمانوں انٹیلیکچوئلز اور دانشور طبقے میں ہی باقی رہ گیا جو شائید گیٹ اپ سے زیادہ اسلام کو عملی زندگی میں پریکٹس کرنے کو ترجیح دیتے ہیں مگر قلیل ہیں تو وہی جو صحیح سے کسی کپڑے پر حروف تہجی اور قرآنی آیات میں تمیز نہیں کرسکتے اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں سزائیں فتوے جہنم اور آگ پھنکارتے ہوئے ۔۔۔ دولے شاہی نفسیات اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے عاری اسلام کے نام پہ اسلام کا ایک بدنما چہرہ
پھر اب ایک دوسرا عوامی رخ ہے کچھ سالوں سے پاکستانیوں کو حکومت سمیت خیر خیرات ثواب کمانے کی ایسی چس لگی کہ مفت خور بھکاری زن و مرد کی ایسی کاہل اکثریت قوم پیدا ہوگئی جو کام سے جی چرانے میں بھی طاق ہے اور بٹتے راشن کی لائنوں میں دھکے کھانے کی بھی مشاق ہے
گرنے اٹھنے سنبھلنے اور چند کلو کا آٹے کا تھیلا یا ذلیل وخوار ہوکر بریانی کی ایک پلیٹ چھین جھپٹ کر اور پاکر سمجھتے ہیں سارے دن کی دہاڑی لگ گئی چاہے گھر میں بھی اس دن مرغا پکایا ہو مگر بٹتی بریانی دیکھ کر دھکے کھا کر بریانی کھانا طبقہ ء دھکہ کھاو کے لئے اشد ضروری ہے یہ غریب نہیں نہ بھوکے ہیں بس نگلے ہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے