کچھ میں ہی جانتا ہوں سلامی کیسے لی ٹانگیں کانپ رہی تھیں ڈائریکٹ وھیل چیئر سے اٹھ کر بغیر اسٹک پکڑے چند قدم ہی سہی ہم بیماروں کے لئے مارچ آسان ہے کیا ؟”
“سچ ہے سائیں۔۔۔ میری کمر کا بھی تختہ کھسک گیا تھا میں تو گھومتے ایک لمحے لرز کر پیچھے ہی ہوگیا تھا کہ مکا منہ پہ پڑے گا دہری کمر ہوجائے گی
“بس چپ چاپ کرسیوں پہ بیٹھ کے ملک چلا لیں گے یہ زیادہ چلنا چلانا ہم سے نہیں ہوگا اچھا 23 مارچ پہ تم چلے جانا مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جائے گا”
“سائیں میرا اپنا کمر کا مسئلہ ہے ۔۔۔ میں چودہ اگست کو پرچم کشائی کردوں گا”
!بزرگو
ایسے تو میں بھی چلا سکتی تھی میرے بھی ایسے ہی مسئلے مسائل ہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے