جگ بیتےصدیاں بیتیں
انسان کی ساری تہذیب یہ کہتی ہے
اہرام مصر ہوں
تاج محل یا کوئی بھی اونچی حویلی۔۔۔۔
اک طرف جھونپڑیاں ہوتی ہیں بہت سی
اک طرف امارت رہتی ہے
یہ آج کی بات نہیں
یہ کوئی نئی بات نہیں
یہ کوئی نیا دور نہیں
انہی ایام کی توسیع ہے یہ بھی
جو نئے بھیس بدل کے مسلط ہے اب بھی
ابن آدم کے بیچ یہ تفریق ہےسدا کی
غربت کے مارو
مرے پیارے رفیقو
آزردہ نہ ہونا
یہ دنیا یونہی چلتی آئی ہے چلے گی
ہم بھی چلیں گے
اپنے اپنے لکھے کا بوجھا لے کر۔۔۔۔۔
کہ ہم ہمیشہ عام سے ماں باپ کے گھر
عام سے حالات میں پیدا ہوئے
کبھی ہم شاہ کی رعایا تھے
آج ہم صاحبان حکومت کی عوام ہیں
دن بدلے ہیں ہمارے نہ بدلیں گے کبھی بھی
دن رات کے چکر میں
ہمارے محنت سے بدرنگ ہاتھوں میں
دو وقت کی روٹی ہے مشکل سے
اور ان کی قسمت
کہ جیسے وہ جنت ارضی کے مکیں ہوں اسی دنیا میں
چل چھوڑ یہی گورکھ دھندہ ہے
جو نہ بدلا ہے نہ بدلے گا کبھی بھی
لاکھ ہم ایڑیاں رگڑیں سسکیں مرجائیں
ہوتا آیا ہے یہی صدیوں سے
اپنے اجداد کے ساتھ
اور اپنا مقدر بھی ہے یہی
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے