طے ہو سکیں شائید مگر ممکن ہی نہیں
یہ ان دیکھی فصیلیں جو در و دیوار میں اگ آئی ہیں
آواز کہ اس پار جاتی ہی نہیں
خاموشی کہ سنائی دیتی ہی نہیں
بے حسی کے ملبوس میں لپٹے
میرے اطراف میں چلتے پھرتے
کچھ ایسے مانوس سے چہرے ہیں
جن سے توقع کہ کبھی اٹھتی ہی نہ تھی
کہ رشتوں کی زنجیریں بندھی تھیں
بظاہر جن سے
!!مگر در حقیقت جیسے کسی سے کوئی رشتہ ہی نہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گ