زل سے ابد تک ، جنکا پیمان دلنوازی تھا
اس عهد بلا میں وه بھی زمانه ساز هو گۓ
معرکهء روزوشب میں هر ذات ثانوی تھی
جب کهیں اماں نه ملی ، اپنے ساتھ هو گۓ
نوشته ء تقدیر ، تحریر دست قاتل پر
اندیشے سب بالآخر ، قرین قیاس هو گۓ
بے خودی میں کیا ، رھ و رسم عاشقی بھی
صحراء جاں میں کھو کر اپنی پیاس هو گۓ
خزاں سرگراں و شرمسار هے بهار کے آگے
اشجار اس طرح سے، خالی هاتھ هو گ
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں