مسئله جس کا کوئی حل نهیں رها
کسی طور یه دل سنبھل نهیں رها
معاملات اپنی نظر سے دیکھتے هیں
نکته ء نظر کسی طور مل نهیں رها
مستقل اشاره هے، اختتام محفل کا
دل مضطرب هے که ، هل نهیں رها
بهار گلوں کے زخم بھر گئی سارے
اک چاک گریباں هے که سل نهیں رها
سزا یهی هے تیری جنون خیزی کی
ڈھونڈ نے سے اب گھر مل نهیں رها
شام انتظار هے اور تمنا بے قرار هے
ٹھیرا هے وقت ، بالکل چل نهیں رها
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں