کچھ ایسی کم نصیب رت ہے آج کل
ہر دل پہ جیسے غم کا نشتر بنی ہوئی
جدھر سنو۔۔۔۔۔
ایک آہ ہے
کسی پیارے سے بچھڑنے کا
صدمہ ء جانکاہ ہے
خوشی کی خبریں بہت کم رہ گئیں
اعلان غم جیسے جا بجا ہے
قافلے جوں چل پڑے ہیں سمیٹ کر
رات کی باقی ماندہ تھکن
اور جاں شکستگی کا سفر
اور ایک بجھتی ہوئی گرد راہ نشانی
جس میں ڈھونڈتی ہے نظر
کوئی پیارا چہرہ
کوئی مہربان وجود ۔۔۔۔
مگر
دور تلک کچھ بھی نہیں ماسوا خس و خاشاک کے
آنسو بہہ بہہ کر۔۔۔۔
آنکھیں بھی تھکنے لگیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں