سرسراتی ہوا کی جنبش تھی
نغمگی کی صدائیں لئے
منظر سے ادھر کے منظر سب
ان گنت مٹ کے بنتے رہے
عام سے خدو خال تھے اس کے
خواب اسی نقش و نگار پہ پلتے رہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں