ساری بستی میں
پوری آنکھیں کھول کر
دیکھتی چلی آئی
بالآخر جہاں فصلوں میں
بالیاں جھوم رہی تھیں
میں بھی رقص کرنے سے
باز نہ رہ سکی
حد نظر ایک سمت سے
دوسری سمت
زمیں سے قد آدم اوپر
آسماں کو چھو کر
میں ناچتی رہی….ناچتی رہی
پھر درختوں نے مجھ سے
بات شروع کردی
پہل مگر میری طرف سے تھی
پھر تو ہر وجود
مجھ پہ منکشف ہونے کو بے تاب تھا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی