صدائیں بے نام سی
گنگ لبوں پہ سلی ہوئی ہیں
اسم کا اشارہ نہیں
کسی صوت کا سہارا نہیں
کہوں تو کیا کہ
اندر ہی اندر چیخ چیخ کے
ہذیان بھی تھک گیا ہے
اور ہول سے دل کی دھڑکن رکتی ہوئی سی
اور کبھی بےترتیب دھڑک رہی ہے
کس کے ہاتھ دلاسہ ہے
کس کی بات تسلی ہے
کس کو یقین کی ساحری آتی ہے
کچھ پتہ نہیں
کون کہے گا
سب ٹھیک ہے گھبراؤ مت
…. اور مجھے اعتبار آجائے گا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی