خوشبو کا قرض

Abstract space background with night lights on Earth

وصف ہے دوستو یہ دریا دلی کا
تم تو چاہو ہو قطرے کو سمندر دیکھو
اور پھر ہر قطرے کو گہر در گہر دیکھو
دیکھ کر سارے جہاں کو بھی
پھر ہم کو ہی بار دگر دیکھو
دیکھو، مگر یوں نہ ٹھہر کر دیکھو
کہ زمانہ اپنا چلن ہی
رہن رکھ دے اس انداز وفا پہ
کہ لگ جائے نہ
کسی اندیشہ ء بے نام کی نظر دیکھو
دیکھو….. مگر ہم کو
ذرا سوچ سمجھ کر دیکھو
کہ سونے کے ذرات ہوں جس مٹی میں
وہ یونہی چکا چوند کیا کرتی ہے
اور جس مٹی کو
گل خزاں کی کھاد سے پالا گیا ہو
وہ خوشبو کا قرض نسل در نسل ادا کرتی ہے

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More