صحرا کے سفر سے جب دل تھک گیا هو
پیاس سے لبوں په دم اٹک رها هو
جب امید کا کهیں کوئی نشان نه هو
دور دور تک………
اچانک تمهیں ایک کٹیا ملے گی
شام کی دال کے بگھار کی خوشبو
اور هلکورے لیتے
آسمان کی طرف اٹھ کر
مدھم هوتے
سرمئی دھویں کی لهر کے ساتھ
بھوک کی پهلی اور آخری امید جیسے….
وهاں تمهیں
اک ٹوٹی پھوٹی بوسیده سی بڑھیا ملے گی
جو جھکی جھکی کمر کے ساتھ تمهارے آگے
شهد سے میٹھے پانی کا اک آبخوره رکھے گی
ایک ایسی روٹی کے ساتھ جو ساری بھوک مٹادے
………وه میں هوں گی !!
جب شهر کے کسی رستے میں
یا گاؤں کی کسی پگڈنڈی پر
اک دوشیزه اچانک سا منے آ کھڑی هو
انجان سی ، صدیوں کی پهچان لئے
لمحه بھر کے لئے
اور پھر آگے بڑھ جائے اس طرح که
تمهیں پیچھے مڑ کر
دیکھنے کا اشاره بھی نه هو
مگر هوا میں
آنسوؤں کی نمی گھل گئی هو
پهچان لینا ، وه میں تھی
اور گھر پهنچ کر جو
تمهاری راه دیکھتی ملے گی
جنت کی خوشبو آنچل میں لئے دعا بنے ،
غور سے دیکھنا
میری شبیه سے وه کچھ الگ نه هوگی
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی