کاش کیا ہے دل ناکام
تری آرزوؤں کی شکست
یا فسوں زیاں خوابوں کا
زیست کی بے سرو سامانی
یا اک حرف ماتم
عہد رفتہ و حاضر و فردا پر
یا اک ضرب تیرے کسب و ارادے پر
یا وہ کہ جسے تو تسلیم نہیں کرتا
اس بزدلی کے اظہار کا نام
کاش ، کیا ہے دل ناکام
یہ آہ میں سوز پیدا کردے
یہ ہر زخم کو پھر سے تازہ کردے
اور تازگی ہے فرحت کا نام
کاش کیا ہے دل ناکام
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی