رات خواب میں روضہ نبوی صلو علی الحبیب کے گیٹ نمبر 37 کی طرف روڈ پہ کھڑی تھی ۔۔۔
سو یہی سبب بنا ہے کہ صبح صبح اپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد تڑپانے لگی
اب خواب یاد آیا تو سوچ رہی ہوں
حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتیں کرنے کو دل چاہ رہا ہے آپ بھی کریں میں بھی کرتی ہوں کہ وہ میرے لئے محبوبیت کے اعلی ترین درجے پر فائز ہیں میں ان سے بحیثیت ایک مکمل انسان عشق میں مبتلا ہوں اور جب انسان کسی عشق میں مبتلا ہوتا ہے تو دل چاہتا ہے اس کی بات کئے جائے اس کی ہر ادا خوبی نظر آتی ہے ہر بات میں حسن کا پہلو ہر لفظ شکر پارہ ہر قدم پہ دل وارا ۔۔۔ جاں فدا ۔۔ فدا امی ابی یا رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم
ایک تو میں آپ کو بتادوں وہ اتنے حسین ہیں اتنے حسین ہیں بشری طور پر کہ انہیں دیکھ کر چاہے خواب میں ہی دیکھیں آپ کو پتہ لگ جاتا ہے کہ اس سے زیادہ حسن کا تصور ممکن نہیں ۔۔ یہ دنیا کا آل ٹائیم حسین بشر ہے اتنا کہ آپ کی عاشقی اس حسن وجمال کے کمال پر دل تک رقت سے لبریز ہوجائے اور آپ کو سمجھ نہ آئے کہ محبوبیت کی اس کمال درجہ غائیت کو آپ کس طرح خراج پیش کریں کہ حق ادا ہو ۔۔۔۔ سبحان اللہ
میں نے انہیں اسی رنگ میں پایا ہے
پھر ان کے اخلاق حسنہ اور محبوبانہ ادائیں ۔۔۔۔ شہادت کی انگلی سے ناخن کاٹنا شروع کرکے سیدھے ہاتھ کے تراشتے ہیں چھنگلی تک ، پھر کمال ادا سے الٹے ہاتھ کی چھنگلی سے شروع کرکے انڈیکس فنگر پھر انگوٹھے ۔۔۔ ناخن تراشنا بھی ادائے دلبری ٹھہری پھر کچھ نوش فرماتے ہیں تو تین انگلیاں تہزیب سے لقمہ اٹھاتے ہیں اپنے سامنے سے لیتے ہیں اکڑوں بیٹھتے ہیں زیادہ پسرتے نہیں کھانے پر کہ سب کو جگہ مل جائے بقدر ضرورت۔۔۔
کھاکر انگلیاں بھی صاف کرتے ہیں کہ ذرہ ذرہ رزق ہوجائے ۔۔۔ مجھے تو ہاتھ سے کھا کر نمے نمے منہ سے انگلیاں صاف کرتے لوگ آج بھی بھاتے ہیں ۔۔۔ پانی پیتے ہیں تو غٹا غٹ نہیں ، نفاست سے جائزہ لیتے ہیں بسم اللہ سے شروع کرتے ہیں پہلا گھونٹ ۔۔ کم ازکم تین بار منہ سے الگ کرکے سانس پانی سے باہر لیتے ہیں پھر شکر الحمد للہ کرکے پانی کی نعمت کو سراہتے ہیں اور شکر ربی ادا کرتے ہیں
دستی پسند فرماتے ہیں گوشت کی وہ قسم جو با ذوق کھانے والے آج تک لاجواب مانتے ہیں دعوت ملے تو محبت سے قبول کرتے ہیں کوئی ساتھ ہو تو اسے دعوت کے شوق میں چھوڑ نہیں جاتے بلکہ اس کے لئے بھی اجازت طلب کرتے ہیں اور اسے اپنے ساتھ لے جاکر شریک طعام کرتے ہیں ۔۔۔ محبت سے پیش کرتے ہیں سیر ہوکر کھانے کاکہتے ہیں
چلتے ہیں تو یوں تیز قدم جیسے ڈھلوان اتر رہے ہوں نظر ڈالتے ہیں یعنی چشم سیاہ سرمگیں دراز پلکوں پرکشش تیج بھری پرنور نظر کی بات ابھی نہیں کروں گی کہ پھر میری بولتی بند ہوجائے گی
آج اتنا ہی پھر بات کریں گے
صلو علی الحبیب وسلمو تسلیمات
میرے رب کا شکریہ کہ آپکی امت میں پیدا کردیا
ورنہ جانے کہاں کہاں بھٹک کے آپ تک پہنچتی ۔۔۔ بدنصیبی ہوتی کہ اگر پہنچ ہی نہ پاتی ۔۔۔ مگر یہ ممکن نہیں تھا جس روح نے جس تک جانا ہوتا ہے ڈھونڈ ڈھانڈ کے آس تک پہنچ ہی جاتی ہے بس لگن سچی ہو اور دل میں ایمان ہو
اللہ کا شکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوں آپ صلعم کی امت میں سے ہوں اللہ خیر سے رکھے رحمت کے سائے میں رکھے آمین ثم آمین
شکر الحمد للہ
جزاک اللہ خیر کثیرا
اللہ آسانیوں میں رکھے آمین
عورت پسند ہے
شہد پسند ہے
خوشبو پسند ہے
۔۔۔۔ کوئی بتاو کہ کون بدذوق انسان ہوگا جسے یہ تین چیزیں پسند نہ ہوں ؟
وہ بشر تھے شرف بشریت تھے
عورت زمین کی سب سے خوبصورت تخلیق۔۔۔ اور جو خود اس محبوب کبریا پر دل وجان سے فدا ہوں تو کیوں نہ ان کی زوجیت کا ارمان محبوب کااحسان بن کر ان کی خوش نصیبی میں ایسا اضافہ کردے کہ وہ اپنے نصیب پہ نازاں رہ جائیں چاہے خود سے بڑی بی بی خدیجہ ان کی انتہائی غمگسار مددگار محبت کرنے والی بیوی ہوں یا انتہائی کم عمر دیوانی ء محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چہیتی بی بی حمیرا عائشہ ۔۔۔ اعتراض کرتے ہیں کرنے والے نو تھیں دس تھیں گیارہ تھیں ۔۔۔ سو واٹ ؟
یہاں تو عام آدمی ستر سے کم پہ راضی نہیں جائز یا ناجائز ۔۔۔
انہوں نے تو چن کر فیصلے کئے کسی کو محبت کا مان بخشا
کسی کی عقیدت کا بھرم رکھا
کہیں بیوگی اور بے چارگی کو ملحوظ خاطر رکھا
کہیں سرداری کی نسبت کا بھرم رکھا
کہیں طلاق یافتہ کے باپ کی شکایت پہ غور کیا ۔۔ اور فرمایا جو آپ چاہ رہے ہیں اس سے بہتر بر آپ کی صاحبزادی کو ملے گا اور اپنی رحمت سے ان کی توقع سے بڑھ کر ان سے رشتہ قائم کر لیا
کسی کی دلجوئی کی
کسی کی اشک شوئی کی
کسی کی ذمہ داری اٹھائی
ہر دلجو ء غم زدہ دل سے دلداری نبھائی ۔۔۔
مگر حسین و جمیل ذہین عائشہ کو اپنے دل کی سرداری دے دی
گیارہ ۔۔۔ ارے بابا وہ خود فرماتے ہیں
عورت شہد اور خوشبو مجھے پسند ہے
سینکڑوں میں صرف گیارہ کے نصیب یاور ہوئے کہ وہ گھر و در مصطفی کی ہوئیں ۔۔۔ اور ایسے وقت میں جب سو سو عورتیں مرد کی عادت ہوں ان کی تعداد محدود کی گئی چار تلک ۔۔۔ وہ بھی زور نہیں زبردستی نہیں اک رعایت ہے کہ زنا سے بہتر ہے انصاف کا تقاضا اگر مشکل ہو تو ایک پر ہی اکتفا مناسب ہے
اپنے لئے گیارہ امت کے لئے چار ۔۔۔
بھئ محبوبیت کا جو درجہ ہے یہ گیارہ نمبر بھی کچھ کم سا ہے ۔۔۔میرے خیال میں اور سعادت ہے جتنی مناسب سمجھی ضرور ت سمجھی حالات کا تقاضا تھا پورا کر ڈالا ۔۔۔ ہاں محبت کے سب سلسلے سب سے بڑھ کر حمیرا عائشہ سے وابستہ تھے اور روح جوان رہتی ہے ہمیشہ کبھی چھوٹی بڑی نہیں ہوتی یہی سچ ہے ۔۔۔ روح کا ہان اک جیسا ہو تو عمر محض سالوں کی گنتی ہے
میں ان کی ہر بات محبت سے سوچتی ہوں محبت سے سمجھتی ہوں ۔۔۔ ان کی ہر رمز کے کھلنے کی آرزو رکھتی ہوں
اللہ مجھ پر جمال مصطفی و اسوہ حسنہ کی رمزیت آشکار کردے ان کے مقام خاص محبوبیت اور محبت کی طرح ہی آمین ثم آمین
ایک لاوارث بچے بظاہر غلام کو پیار سے بیٹا بنالیا زید بن محمد کا نام دے دیا
دوسرے بلال حبشی کو مصیبت و مشقت سے چھڑا کر پہلے موذن ء اسلام کی سعادت بخشی
بلال آپ اذان ربی دو ۔۔۔ سب تمہاری تھتھلی آواز اور محبت بھری پکار پر قطاریں باندھ کر جوق در جوق آئیں گے چاہے وہ سردار ہوں کندھار ہوں یا جو بھی ہوں تم پکارو یہ اعزاز ہے تمہارا ۔۔۔سب آئیں گے
جیسا خود پہنو ، اپنا خیال کرنے والے مددگار غلام کو پہناو جیسا خود کھاو اسے کھلاو ۔۔ گھر کا فرد ہی سمجھو ۔۔۔انتہا کہ بچہ ہے تو بیٹا ہی بنالیا برسر عام نام بھی دے دیا اپنا کہ میرے نام کے ساتھ نام رکھ کر پکارا جائے جیسے سب اپنے بیٹوں کو پکارتے ہیں ۔۔۔ نام الگ کرنا بھی اس کے حقیقی والد کی خواہش کے پیش نظر کیا ۔۔۔ اپنے اعلی خاندان کی سب سے خوبصورت لڑکی سے شادی کروادی ۔۔۔۔ اور پھر اس لڑکی کی غلام سے نہ نبھا سکنے پر زید کی اجازت و مشورے خوبصورت زینب کے احساس کمتری کی دلجوئی یوں کی کہ اس کو دنیا کے سب سے بہترین انسان کی رفاقت کا اعزاز بخش دیا اور یہ بھی بتایا کہ حرمت صرف خون کے رشتوں پر قائم ہوگی منہ بولے یا متنبہ اس سے ہٹ کر ہیں
میں محبت سے کہتی ہوں سب کچھ ۔۔۔ جس نے سننا ہے پڑھناہے محبت سے پڑھے ۔۔۔صلو علی الحبیب
جنگوں اور غزوات کا پوچھتے ہیں جنگ بدر ہو خندق یا احد ۔۔۔ وہ سب آپ (صلعم) کے گھر مدینہ لوگ ان سے لڑنے آئے ان کی تیاری تھی مدافعتی مزاحمتی جنگ لڑی گئی جیت بھی ہوئی حسب موقع ہار بھی ۔۔۔ پھر فتح مکہ ہے تو بغیر کسی جنگ کے بغیر ایک قطرہ خون بہائے ۔۔۔ مکہ بھی مکہ کے دشمن لوگ بھی سایہ ء نبوت کی عاطفت میں آگئے ۔۔۔ ( سبحان اللہ )
پھر وہ دور ہی جو جہالت اور جدال سے پر تھا ہر دوطرفہ دشمن کی اطراف سے ۔۔۔ کچھ چیزیں ناگزیر تھیں اور شائید اب بھی ہیں اگرچہ ۔۔۔۔ افسوس کا مقام ہے یقینا
ورنہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ٹھہرایا گیا ۔۔۔ اس میں ہندو مسلم یہودی عیسائی کی مشرک لامذہب کسی کی کوئی تخصیص نہیں انسان کے بارے میں کہا گیا ہے
اگلی تاریخ میں جو خوں ریزی ہوئی وہ کرنے والے ہی اسباب جانتے ہوں گے
(واللہ اعلم بالثواب)
نفاست کا یہ عالم ہے کہ مسواک سنت بن گئی
دندان مبارک موتیوں کی طرح آبدار چمک دار ۔۔۔
پانچ وقت منہ ہاتھ دھونا (وضو کرنا ) فرض ہوگیا
اور نماز تو عبادت کے ساتھ ساتھ پنج وقتہ ایکسر سائیز اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگی عبادت بھی فٹنس بھی
قبلے کی سمت متعین ہے کہ خوامخواہ اختلاف بازی نہ ہو
صفائی نصف ایمان قرار پائی
نصف ایمان صفائی ۔۔۔
اب پیرو کار جہالت کا جو مظاہرہ کریں اللہ انہیں ہدایت دے اسلامی نہیں تو سوک سینس ہی دے دے
راستے کے کانٹے پتھر ہٹانا ثواب عین نہ کہ راستوں میں گند بکھیرتے چلو
کسی کے گھر جاو تو تین بار آواز دو اجازت طلب کرو ۔۔۔ جواب نہ ملے تو واپس ہوجاو (شائید کہ مرد گھر میں موجود نہ ہو)
محفل میں جب داخل ہوجاو تو ایک دوسرے کے سر ٹاپتے آگے نہ جاو جہاں جگہ ملے بیٹھ جاو ۔۔۔ اسی طرح نماز کی صفوں میں بھی جہاں جگہ ہو کھڑے ہوجاو ۔۔۔۔
جب بھی کچھ پیش کیا جاتا ہے تقسیم ہوتا ہے سب میں ، داہنے ہاتھ سے شروع کرکے ۔۔۔ اور اگر کسی وجہ سے بائیں سے شروع فرماتے ہیں تو داہنی طرف والے سے اجازت لے کر ۔۔۔ مختار کل ہیں تحفہ آپ کو ملا ہے جس سے چاہیں شروع کریں آج تک پا ڈھائی نفسا نفسی کا دور ہے مگر وہ چودہ سو سال پہلے تہزیب و تمدن احساس ومروت کی داستان کا ایک مثالی کردار پیش کر رہے تھے اپنے اسوہ ء حسنہ سے اور امی ہونے کے باوجود اپنی آفاقی علمی لدنی بصارت و بصیرت سے رہنمائی فرما رہے تھے
ایسے جاہلانہ دور میں بھی وہ جس کو بھی کوئہ شے دیتے ہیں داہنی طرف سب سے قریب بیٹھے کا استحقاق ملحوظ رکھتے ہیں
آپس میں جہاں بھی ملو سلامتی کی دعا سے ملو ‘اسلام علیکم ‘کہہ کے سنت کے مطابق
‘ وعلیکم اسلام ‘جواب دینا فرض ہوگیا
جب دنیا میں کوئی تصور نہیں صفائی ہائی جین کا ۔۔۔
غسل جنابت فرض ہوا
عورتوں کی پاکی غسل کے بغیر نہین ہوگی
مخصوص ایام میں علیحدگی رکھو کہ نازکی کا تقاضا ہے اور نفاست پاکیزگی اور ہائی جین کے لئے بھی ضروری ہے
عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں
اپنی کھیتی کا تصور کریں اس کا لہلانا سر سبز ہونا پھل پھولدار ہونا کیا خوش کن ہے اور کتنی توجہ اورمحنت کا متقاضی ہے کہ اس کے دیکھ بھال کرو اسی طرح جیسے اپنی کھیتی کی کرتے ہو اس کو دیکھ کر خوش ہوا کرو اس کا خیال رکھو
تم آپس میں ایک دوسرے کا لباس ہو
گھر میں داخل ہو تو چہرہ مسکراتا ہوا ہو کہ گھر والے دیکھ کرمطمئن اور خوش ہوں نہ کہ ڈانٹ پھٹکار اور غراتے ہوئے خراب موڈ کے ساتھ گھر میں داخل ہو کہ سارے سہم جائیں کہ آدم بو آدم بو کرتا جن آگیا ہے گھر
ایک دوسرے کا پردہ رکھو ہر وقت ہر انداز سے ہر اچھی بری بات میں ۔۔۔ ایک دوسرے کے عیب اچھالتے نہ رہو بلکہ سب کے سامنے ڈھک دو
غرضیکہ کیا کیا کہا جائے
ہر لفظ موتی ہر انداز پیارا دانا اور مدبرانہ قدم قدم پہ رہنمائی کرتا ہوا ( صلو علی الحبیب)
جو ہاتھ پکڑ کے اپنی بات کرتا ہے اس سے اس وقت تک ہاتھ نہیں چھڑوا تے جب تک اس کی تسلی ہوجائے اور وہ خود ہاتھ چھوڑ دے کوئی بات کرتا ہے تو صرف سر یا منہ گھما کے نہیں سنتے ۔۔۔ پورے وجود سے اس کی طرف گھوم جاتے ہیں اور توجہ دلجمعی سے سنتے ہیں کہ جو بھی وہ کہنا چاہتا ہے اس کی تشفی ہوجائے کہ اس کی سنی گئی ہے
واللہ کیا کیا نہ انداز دلربائی اور شکیبائی تھے ان کے صلو علی الحبیب
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی