نیند کا مجھ پہ غلبہ ہے خواب میں ہوں
سایہ سا اک گزرا ہے اضطراب میں ہوں
بام پہ دور تک پھیلا ہے سرابوں کا منظر
اب تک تزئین دل خانہ خراب میں ہوں
کون؟ کس کا ہاتھ ہے شبنم سا پیشانی پر
مسیحائی ک تمنا یا سرسامی تاپ میں ہوں
وقت بھی کب مجھ کو چھو کے گزر سکا
کہسار کی اک چوٹی ہوں عالم شباب میں ہوں
گردوں کی خاک اڑاتے ایک تمنا کو بہلاتے
صدیوں سے آج تلک کس گرداب میں ہوں
آنکھ کی ایک پتلی کیا کیا رنگ سمیٹے
دل کی بےچینی جوں پارہء سیماب میں ہوں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی