میں حیراں حیراں پھرتی ہوں
کہنے کی اتنی باتیں ہیں
کہ تنگ آکر چپ ہی رہتی ہوں
کہاں سے شروع کروں کہ
شروع کرتے ہی شعور کی یلغار
ادھ موا کرنے لگتی ہے
اور لاشعوری بخار الگ چڑھ جاتا ہے
اور میں حیراں حیراں
زمیں آسماں اپنا آپ اور تجھ کو بے چارگی اور بے دھیانی سے تکتی ہوں
کہ یہ کس طلسمات کی بنت ہے
جس کے جال میں جکڑی
میں مکڑی سی گھوما کرتی ہوں
میرے خدا !
میری سوچ کے پر بھی ٹوٹ گئے ہیں
مرا شوق دستبرداری سے اب بھی گریزاں ہے
ہائے۔۔ ہائے ۔۔ہائے۔۔۔۔
مری سرشاری کا رقص
لاعلمی کا ماتم
بے خودی کا دیوانہ پن
میں نے کائنات کے پنوں پہ لکھا ہے
مری آگہی کی بس
بس بھئی بس ۔۔۔۔
میری بس ۔۔۔
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی