ادھورا رہا

Broken heart concept

اس نے دیکھا نہیں دیکھنے کی طرح ۔۔۔۔
اس نے چاہا نہیں چاہنے کی طرح
ایک بے نام سا خوف اس سے الجھا رہا
جو تھا یہی کہ
گر وہ مبتلائے محبت ہوا
سہہ سکے گا کیا کیا ۔۔۔
اور کیسے مگر ؟
اک اور غم جاں و جانان جاناں کی فراوانی سے تھا وہ
شائید مسحور معمور اور جکڑا ہوا
سو اجتناب ہی بن گیا جائے پناہ
گو سب ہی کچھ تھا یوں تو میسر اسے
کہ خدا نے جیسے چھپر پھاڑ کے محبت کی برسات کردی ہو
اس کے پہلے سے بھرے آنگن میں
اور ہر گوشہ تھا جوں
حجلہ ء عروسی سجا ۔۔۔
مگر ۔۔۔
وہ کہیں اور تھا اور مگن ہی رہا
مگن ہی رہا ۔۔۔
پھول سوکھ کر مرجھاتے رہے
پتیاں بھی بکھرنے لگیں
محض ایک بے جان گلدستہ تھا سنبھلا ہوا
نشانی بنی اس محبت کی جو
کبھی اس کو تھی یا نہیں ؟
پڑا تھا وہیں کونے میں اک طرف ہو کے کہیں
اپنی حالت زار پہ روتا ہوا
اس سے خوش اور مہکتا تو وہ تب ہوتا تھا
جب دور تھا ۔۔۔
اور سوچتا تھا اسے ۔۔۔
اس کے کمرے میں آکے تو مرجھایا اس قدر
کہ مرتے مرتے بچا ۔۔۔
روح گھاو بنی ۔۔۔
پیار حیرانی کہ ۔۔۔ سب کیا تھا اور کیوں تھا ؟
کیا جسم کا ایک قصہ تھا یہ
روح جس میں نہ سمجھی گئی
ایک مختصر سا تعلق
کہ گراں جانی میں ۔۔۔
جان لیتا رہا ۔۔۔
محبت مگر ہوتی یے کیا ؟
وہ خوبصورت نظر گریزاں تھی
گریزاں رہی
بجائے مجھ کو دیکھے
میرے ہمراہ بھی خلائیں تکتی رہی ۔۔۔
اور وہ ہنسی
شہر بھر میں ، یاروں میں جو ضرب المثل تھی
میں ترستی رہی ۔۔۔ ترستی رہی
شربتی کسی بات کو اک نظر اور ہنسی کو بھی
کہ دروازے کے باہر اک پچھل پیر صدا
دن رات جب ہوا ، سرکتی رہی
ہم تن گوش وہ اور کوئی
اس کو گنگ ہونے کا اشارہ کئے
مجھے بھی چپ چاپ اپنے خول سے باہر جو آنے نہ دے
خامشی ۔۔ خامشی ۔۔۔
کمرے میں جوں بس ہی گئی ۔۔۔
ایک دوشیزہ نوخیز سی
بہار رنگ پھولوں سے گوندھی ہوئی
ان چھوئی اٹھکھیلیوں سے بھری ۔۔۔
صدیوں سے محبت کو کاتتی
ہر رات سوچ کر روتی رہی
اپنے اندر کہیں ۔۔۔
یہ کون ہے ؟
وہ مرے خواب میں کون تھا !؟
جس کا دھوکہ ہوا ۔۔۔
الاماں۔۔۔ الاماں یہ کیا ہوا ؟
ایسی برسات تھی
چھاج بھر بھر ہوئی
کبھی آنسووں کی طرح
کبھی دلکشی کی طرح ۔۔۔
کبھی زندگی کی طرح ۔۔۔
پیار کے ست رنگ میں جھلکتی کبھی
سمٹ کر کبھی اک کرن سی بن گئی
مگر نہ دیکھی گئی ۔۔دیکھنے کی طرح
وہ اپنے خول میں چھپتا پھرا
ایک خوف سے وہ کبھی کھل نہ سکا
اک خلا تمام وقت میرے اطراف بکھری رہی ۔۔۔۔
اور یوں
صدیوں کے پنوں پہ لکھا
اک قصہ ء ناتمام پورا ہوا ۔۔۔
جوں ادھورا تھا
ادھورا رہا ۔۔۔۔

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More