اشعار

Digital art for international women's day celebration and women's rights

ابھی کچھ رواداری کا بھرم رکھتے ہیں
کل اگر ملو گے ہم سے تو شکایت ہوگی

ہم نے معتوب کردیا وقت کا ہر لمحہ
جب سے یہ کور چشم ہم پہ برہم ہوا

وقت سے امیدیں تو کم ہی رکھی تھیں
یقیں مانو ایسا بھی نہیں چاہا تھا کبھی

جو آنکھیں خواب بہت بنتی ہیں
یقیں مانو اکثر وہی نم رہتی ہیں


شام سے باہر نکل کے پوچھوں تو
اب تو کس کی خاطر سجتی ہے

لمحوں کا گہن سوچ رہا ہے
کیسے وقت کو روشن کردے

ساری وجہ بس اتنی ہے
کہ حوصلہ ٹوٹا پھوٹا ہے


ورنہ جیون یہ ایسا کٹھن نہیں
جیسا اب مجھ کو لگتا ہے

دعا نہیں لگتی دوا نہیں لگتی
کہہ رہے ہیں بات یہ خدا لگتی

اب کیا علاج ہے میرا یارو
کل تک تو اک دوائی تھا

یہ شام خوبصورت تو ہے مگر
میرے دل پہ جب اس کا سحر طاری ہو

وجہیں بے شمار ہیں اداس رہنے کی
گرہیں بے حساب ہیں ابھی کھلنے کی

وہ وعدے کیا ہیں جو نبھائے نہیں جاتے
دل بھر جائے تو لوگ بہلائے نہیں جاتے

وعدہ ء شام سے مکر گئے وہ
دلبری کے اہتمام سے مکر گئے وہ

جیسے شام ہو اور پہاڑ کی چڑھائی ہو
تھکن ہو اور جان پہ بن آئی ہو

دیکھو ہے کوئی اس کے لئے ، راہ فرار ؟
جس پہ آنکھ دھر د ے ، ایک سلونی نار !

وہاں کسی محبت کے جن کا سایہ ہے درختوں پر
لارنس گارڈن جاو تو اے لڑکی ، جانا سوچ کر !

وہ جن پہ جادو چلنا تھا چل گیا اور خوب چلا
آنکھوں کی بات تھی تو یاد آئے خوبرو کیا کیا ؟

وه سجے سنورے اقتدار کے ایوانوں میں
مفلسی کوڑے میں رزق ڈھونڈتی رهی

ربا ! تیرا عشق مجھ کو بلا رہا ہے
میری روح کو پھر جھنجھنا رہا ہے

یہ کیا کہ بات کرتے ہیں وہ اپنے دل کی
اور داد ہم دل جلوں سے چاہتے ہیں

هم مقدر کو آزمائیں گے
تم اپنے داؤ آزما لینا

: کسی کو یقیں آئے نہ آئے مگر یہ سچ ہے
کہ ہم سے قلندر بھی خود ہی کو چاہتے ہیں

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More