محبت کی پہلی نظم
جو تیرے خیال کے چہرے پر لکھی گئی تھی
وہ بہار بن کے اس طرح کھلی ہے
کہ گلستاں میں
کھلے شگوفوں
کی خوشبو سے بوجھل ہوائیں
تختہ گل پہ سجی سجائی راہیں
حد نگاہ تک جھومتے ٹیولپ
سفید گلابی پھولوں سے لدے مناظر
املتاس کی زرد ڈالیوں سے جھمک کر
سارے منظر نگاہ میں جادوئی خواب بھر رہے ہیں
میں عکس جاناں میں محو ہوں
تو نہ جانے کب سے
مرے برابر بنچ پہ آگیا ہے
اور مجھ کو دیکھتا ہے
حیران ہو کر ۔۔۔۔
تیرے ہی خوابوں میں گم رہنے والی لڑکی
تری ہی آرزو کا نغمہ
تری نظر کی تلاش جو رہی تھی
۔۔۔ آج سے پہلے یہ کہاں تھی ؟
اور پھر ہوا کی سرسراہٹ نے ایک سرگوشی سی کی ہے
آ چلیں ہم ۔۔۔
محبتوں کا گیت گائیں ۔۔۔
اک کہانی اور لکھیں
اک نظم اور گنگنائیں !
کہ بہار جب عروج پہ ہو اور جواں دل بھی اپنے جوبن پہ
اک نئی کہانی کا بننا
ایک نئی محبت کا جنم لینا
!ناگزیر ہوتا ہے جاناں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی