اب کیا کیا جائے دوستو
آتش غم بھی سرد ہے
وقت بھی فاضل
اور زندگی بھی توازن میں
کسی کارہائے نمایاں کی
مہم جوئی کا بھی ارمان نہیں
اتنی فرصت کا کیا، کیا جائے؟
کہاں کہاں دھرنا دیا جائے
مناظر بھی وہی روز کے پرانے
دوست بھی وہی باتونی
گھر والے بھی دیکھے بھالے
شام بھی ویسی ہی
دھندلی دھندلی بے حس سی
اور دل بھی وہی پرانا
ہر شے سے اکتایا اکتایا سا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی