صبر بھی ہے شکر بھی ہے سبحان اللہ
خاک پائےنبی سرمہ سا بھی ہے ماشا اللہ
کوئی جلال میں دیکھے وہ جمال بےپناہ
راکھ بھی شعلہ اور شعلہ جو اڑاتا ہے ہوا
اس حسن فسوں خیز کا جو اشارہ ہوا
کن کےنام پہ خلق جہان سارا ہوا
خیال یار سے پناہ چاہئے
مجھ کو خالی جگہ چاہئے
ہنسی ہے موج میں آئی ہوئی
غم حیات سے پھر لڑائی ہوئی
یوں بکھرا هے سب کچھ که دیکھا نهیں جاتا
کهاں سے اٹھاؤں خود کو که سمیٹا نهیں جاتا
اک بار سنبھل جاؤں تو خدا خیر مناؤں
اس آسیب کے جنگل سے تو نکلا نهیں جات
دیکھو شام ہوئی ہے در کھولو
درد کی دستک ہے کہاں جائے گا ؟
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے