چاند تو کہ ہر شب طواف زمیں کو نکلے ہے
نہ جانے کتنی تاریخیں زوال ہوتے دیکھیں
ازل کی اس چہل قدمی میں تونے
تمدنوں پر فلسفوں کو پنپتے دیکھا
بر بریت کے مارے ہوئے انسان دیکھے
خواب نوخیز امنگوں کے ویران دیکھے
عروس مہجور کے لٹتے ارمان دیکھے
گلوں کے شبنمی نکھار دیکھے
پھر وہی بیچ بکتے بازار دیکھے
ان گنت سماج و اطوار دیکھے
نہ دیکھا تو بس وہی عہد نہ دیکھا
وہ جس کے لئے ہم سرکش رہے
زمین پر اک ایسی بستی کی بنیاد پڑے کہ
جس کے مکین طویل مدت تو کیا کسی لمحے
سب کے سب کامل انسان ہوچکے ہوں
چاند اوراق تاریک میں سے کوئی دن دلادے ایسا
کہ دلوں کی کدورتوں سے پرے ذہنوں پر
سوار عروج عظمت آدم کے ارمان رہے ہوں
چاند وہ دن تونے دیکھا نہ میں نے دیکھا
کہ کسی لمحے زمین کے مکین
سب کے سب کامل انسان رہے ہوں
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے