Subha Sawairay-صبح سویرے

3d rendered photo of Focus on the people of the journey

صبح سویرے چل دیتی تھی منہ اندھیرے
اکثر سفر کوئی شروع ہوتا تھا
جب نیند سے جاگنا بھی مشکل لگتا ہے
ایک لمبا سفر پکار لیتا تھا
جو ایسی ڈھلتی شام پہ
کسی ایسے شہر میں
اختتام پذیر ہوتا تھا ۔۔۔۔
جہاں کوئی گھر بھی
میرا گھر نہیں تھا ۔۔۔
ایسی شام تھکن
درماندگی اور بے چارگی کا
جتنا امکان سمیٹ رکھتی تھی
اس کا تصور ڈھلتے سورج کی سیاہی میں ڈوبتی
نارنجی کرنیں ہی کرسکتی تھیں
جو دل کی خاموش اداسی سن کے
چپ کی چپ رہ جاتی تھیں
اور فورا ہی
اندھیرے کے اندھے کنویں میں گھبرا کے ڈوب جاتی تھیں
میں کسی مخلص دوست کا در کھٹکھٹاتی تھی
شہر کی جگمگاتی روشنیوں میں
اور چہ خوش بختی
ہر دوست ‘آپا مینو’ جیسی
میری ماں سی بن جاتی تھی
مگر بے گھری کی شام جو جھیلی
اس کا مداوا دن بھر کی
چہل پہل بھی کب کر سکتی ہے
ہاں اک شام وہ بھی تھی
جب تو مجھے لینے آیا تھا
اس دن جامشورو
سفر کا اختتام ، ڈوبتی شام
پہلی بار مجھے گھاتک نہیں لگا تھا
اور رات کی روشنیاں
میرے دل میں جگمگا اٹھی تھیں

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More