مجھ پر ایک شب کے بعد ہے طلوع سحر
بے وجہ نہیں کھلا کا خواب رنگین
وہ ایک تصور ہے، میرا خالق، حقیقت پہ رونما
جس کے پیشِ نظر ملا امکان کو یقین
ایمان ایسا کہ عشق دل کا سرمایۂ کُل
آئینۂ انتظار یارو ہے تو ہم ہیں
وہ جو ایک چوٹ افق پر ہے نمودار
مدوأ اختیار ہے تو ہم ہیں
صرف جہاں میں کچھ تو دے نشانِ ثبوت
خاک و خس سے بھی ہے ایک عالم کو بہبود
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے