ابو جی اور بڑے ماموں دونوں بہترین دوست تھے اسقدر بہترین کہ ماموں اپنی بہن یعنی امی جی کے مقابلے میں دلی طور پر شائید ابو جی کو ہی فوقیت دیتے تھے اس میں دخل ابو جی کی بہترین عادات کا ضرور تھا مگر بڑے ماموں اپنے والد کے بعد ابو جی کو ہی اپنا بڑا اور بزرگوار سمجھتے تھے سالے اور بہنوئی کے درمیان حقیقی محبت اور بھائیوں جیسا تعلق تھا جو بہت کم ہی بظاہر موجود ہوتا یے اکثر گپ شپ کرتے رہتے تھے ایک بات پر اکثر دونوں بہت قہقہے لگاتے کہ ابو جی کے ایک سکھ دوست نے تھرما میٹر کا پنجابی نام رکھا ہوا تھا
بھاپ میچو “
ہمارے ہاں بھی کسی کا بخار چیک کرنا ہوتا تو ..
” بھاپ میچو کتھے اے بخار چیک کرو “
تھرما میٹر کو یہ بزرگوار اکثر “بھاپ میچو” ہی کہتے
اللہ کریم میرے پیارے دونوں قابل احترام بزرگوں کی مغفرت فرمائے دونوں ہی سے مجھے باپ کی ہی شفقت اور محبت ملی اللہ انہیں جنت الفردوس میں بھی اکٹھا رکھے (آمین ثم امین)
:میری ایک اور لمبی داستان گل بکاولی
گل بکاؤلی خود کو لکھا ہے ۔۔۔ہاہاہا
ویسے گل بکاؤلی فلم میں نے نہیں دیکھی پتہ نہیں شہزادہ تھا شہزادی یا پھول ؟
پڑھ کے بد ۔۔ مزہ نہ آئے تو پیسے واپس (جو آپ میں سے کسی نے مجھے دئیے ہی نہیں) ہاں پڑھنے کے پیسے میں بھی نہیں دینے والی ۔۔۔ہاہاہا
بی بی (اللہ بخشے) چار بہنیں دو بھائی تھے ان کے پنجابی نام لکھتی ہوں اللہ سب کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اکٹھا کرے آمین
بابا غلام احمد ( امی جی کے نانا )
چراغ بی بی (ماں / نانی)
بی بی سکینہ (بی بی ۔۔۔ میری نانی)
محمد شفیع ۔۔میاں جی ( میرے نانا)
ماسی صغراں
ماسی ایمنا (آمنہ)
ماسی نحیفاں (حنیفاں)
ماسی طیفاں ( لطیفاں ۔۔ امی جی کی خالہ اور سہیلی جو ان سے چند ماہ چھوٹی تھیں پچھلے دنوں انتقال ہوا ہے)
ماما فضل احمد
ماما فضلی
سب مرحوم و مغفور ہیں اللہ بخشش فرما کر جنت الفردوس میں جگہ دے آمین
پوسٹ کا مقصد دعائے مغفرت کے علاؤہ پنجابی ناموں کے بگاڑ کا چسکا لینا بھی تھا اللہ مجھے معاف کرے (آمین)
سب بہت اچھے تھے سب کو دیکھا تھا سوائے اپنے نانا (میاں جی) کے اور امی جی کے نانا (بابا)کے ۔۔۔ امی جی کے نانا کو دیکھا تھا مگر اتنی چھوٹی تھی کہ یاد نہیں ۔۔۔بسں میری شروع شروع کی یاد داشتوں میں ایک یاد ان کے گھر کی ضرور ہے
ان کا گھر شائید اوپری منزل پر تھا سب سے چھوٹےماما فضلی کی شادی ہوگی (غالبا) ڈسکہ یا پتہ نہیں کہاں ؟
لاڑکانہ سے تینوں نواسے نواسی بمعہ بال بچہ پہنچے ہوئے تھے منہدی لگاتے ہوئے پہلے میں پہلے میں ۔۔۔پر شائید بے بی اور میں آگے آگے ہو رہی تھیں ایک ایک ہاتھ پر منہدی لگ چکی تھی منہدی کی پرات کے سامنے میرے ایک ہاتھ پر لگی منہدی بےبی کے سفید پاجامے کے گوڈے پر لگ گئی اس نے غصے سے بدلہ لینے کے لئے اپنا منہدی والا ہاتھ میرے منہ پہ مارا ۔۔۔منہدی میری آنکھ میں گھس گئی اور آنکھ سوج کر دکھنے آگئی اب دوسرا منظر یہ یاد ہے کہ امی جی مجھ روتی کو بہلانے کے لئے اپنے سائیڈ کچھڑ پہ اٹھائے ہیں آنکھوں پہ پٹی باندھی ہے مجھے کچھ نظر نہیں آرہا امی مجھے گھماتی پھر رہی ہیں پاس پڑوس میں اپنی سہیلیوں کے گھر ۔۔۔۔
شام رات میں ڈھل رہی ہے مجھے پٹی کی جھری میں سے نیم اندھیرا نظر آرہا ہے اور میں مدرسے کے حافظوں کی طرح ادھر ادھر پٹی میں ہی آنکھیں گھما کر دیکھنے کی کوشش کر رہی ہوں آنکھ کی پٹی درد اور اندھے پن کی وجہ سے رو رہی ہوں اور ضدے پڑی ہوئی ہوں
امی جی کی سہیلی مجھے بہلانے کو کچھ بول رہی ہے یعنی نام وغیرہ پوچھ رہی ہے شائید
امی جی کہتی ہیں
انہوں گانا وی آندا اے “
اچھا ۔۔۔سنا بھلا
میں فورا خوش اور نارمل ہوکر سناتی ہوں
مکھڑے پہ سہرا ڈالے آجا او آنے والے “
ہاہاہا ۔۔۔
پھر شائید میں بہل گئی تھی سہرے والے کے خیال سے ۔۔۔ہاہاہا آگے یاد نہیں
یہ ہم بابا غلام احمد ( امی کے نانا )کے مہمان تھے جن کا مجھے یاد نہیں کبھی ملی ہوں یا دیکھا ہے مطلب خاصی چھوٹی تھی (شائید)
کب کی یاد کہاں آگئی
سب سے پہلی یاد داشت جو ہے میری ۔۔۔۔وہ کمرے میں ابو جی اور امی جی الگ الگ کچھ فاصلے پر پڑی چارپائیوں پر گپ شپ کر رہے ہیں میں دونوں کے بیچ لمبے راستے پر پنجوں کے بل چل رہی ہوں شوخی کرتے امی مجھ سے لاپرواہ باتوں میں مگن ہیں ابو جی حسب عادت امی سے زیادہ میرے کھیل کی طرف متوجہ ہیں بلکہ میں انہی کے ساتھ کھیل رہی ہوں آتے جاتے پنجوں کے بل چلتے ہوئے ۔۔۔
میں شیر آں
میں شیر آں
پنجوں کے بل چلنے سے میں خود کو شیر محسوس کر رہی ہوں
ابو جی بھی بیچ بیچ میں کہتے ہیں
شیر ایں
شیر ایں
میں اور شوخی اور اعتماد سے چلتی ہوں اور پھر ابو جی کے گھٹنوں پہ سر رکھ کے ۔۔۔چھوٹی سی کھڑی ہوکر ان کو بات کرتا دیکھ رہی ہوں
۔۔۔۔ دلچسپ بات یہ کہ یہ پنجوں کے بل چلنا شائید ہماری ہیریڈٹی میں ہے سب بچوں نے چلنا شروع کرتے ہی کچھ عرصے کے لئے پنجوں کے بل چل کر ضرور کھیلے ہیں ون ٹو آل چاہے وہ عمران کے بچے ہوں اسلم کے یا اکرم کے بچے ( سب بچے بھتیجے بھتیجیوں سے نوٹ کیا ہے میں نے)
دس ماہ سے ایک سال میں چل پڑتے ہیں اکرم کا امی جی بتاتی تھیں دس ماہ میں چلا تھا میں سوچتی انہیں بھلیکھا لگا ہوگا مگر جب اکرم کے بچوں کو گیارہ ماہ سے ایک سال بلکہ سارے ہی بھتیجے بھتیجیوں کو ایک سال کے اندر چلتے دیکھا تو یقین آگیا ۔۔۔اپنی پہلی سالگرہ پر علی پلاسٹک کے کرکٹ بیٹ سے بال کے پیچھے ہٹ کرتا چھکا چھکا کرتا پھر رہا تھا ۔۔۔ابھی اسے صرف چھکا کہنا آیا تھا
دوسرے بات چیت بھی بہت جلدی شروع کرتے ہیں بچے صاف ستھری زبان کے ساتھ توتلا پن بھی نہیں ہوتا بچے کی بول چال میں ۔۔۔ ہم میں سے کوئی کبھی توتلا نہیں رہا سب صاف ستھرے لفظ بولتے ہیں
جیسے انس چھوٹا سا برش کرتا تو بولتا
زبان پر بھی برش مارتا ہوں ۔۔۔بہت ‘غلیظ’ ہوتی ہے
غلیظ لفظ اتنی فصاحت سے بولنے پر پہلی بار میں حیران ہی رہ گئی تھی
سات ماہ کی عمر میں اماں بابا دادا چاچا کہتے کو میں پھپھو کہلانے کی کوشش کر رہی تھی ابھی صرف بیٹھتا تھا پندرہ بیس دن بیٹھنا پندرہ بیس دن رڑھنا کھڑے ہونا چارپائی پکڑ کے چلنا اور پندرہ بیس دن بعد سال کے اندر اندر سب نے چلنا شروع کر دینا
میں انس سے کہہ رہی تھی
کہو ۔۔پھپھو
پھپھو پھپھو میں بار بار کہہ رہی تھی وہ سمجھ گیا اسے کیا کرنے کو کہا جارہا ہے بہت کوشش سے اس نے پورا منہ پھلا لیا منہ لال ہوگیا اس نے کہا
پھ ۔۔۔ س گول ہونٹوں سے پھر پھس ہوا نکل گئی میں نے اٹھا کے پچیس پیار کئے میں گن کے اس کے گالوں پہ پچیس پیار کرتی تھی ۔۔۔نتیجہ یہ نکلا کہ جونہی وہ بولنا سیکھا ۔۔ساتھ ہی پانچ تک گنتی بھی گنتا اور آگے بھی بیچ میں سے توڑ پھوڑ کے پچیس تک گنتا اپنے حساب سے ۔۔۔ ڈیڑھ سال کا تو یہ صاف صاف باتیں کرتا تھا (اللہ کے فضل سے)
بہرحال ماشا اللہ ہمارے بچے بہت جلدی اور صاف ستھرا بولتے ہیں
ذہین بھی ہیں ماشاءاللہ اور چارمنگ بھی ۔۔۔
ہاں بڑھاپے میں بچپن میں جلدی اور تیزچلنے والی ٹانگیں کچھ مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں ابو جی تو باقاعدہ لنگڑا کر چلتے تھے مجھے خود سے بھی یہی امید ہے کہ دہری کمر کے ساتھ لنگڑا کر چلوں گی ۔۔۔اور بچپن میں بہت تیزی سے اور صاف چلتی زبان نیورولوجیکل پریشرز میں تھتھلا بھی سکتی ہے ۔۔۔(شائید/یقینا )
سٹرانگ نیورانز ان بچپن
اینڈ ویک ان اولڈ ایج بائی اوور ایکٹویٹی ۔۔۔ائی تھنک
مے بی اٹس رانگ ۔۔۔ بٹ آئی نوٹسڈ ان ابوجی فیسنگ آ بٹ ان مائی سیلف ۔۔۔ ہائے میرے پیر اور تیری نیورو پیتھیاں ۔۔۔ ابو جی ویسے پچاسی سال تک جواں مرد تھے دلی طور پر ۔۔۔بہت ایکٹو اور عمر کے حساب سے نسبتا چاک و چوبند ۔۔۔صرف بارہ دن بستر پر پڑے ورنہ تہجد سے عشا تک چلتے پھرتے اور مصروف سے رہتے اللہ بخشش و مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ دے( آمین )
بھئی میں تو عاشق تھی اپنے ابو جی کی اور آج تک ہوں بلکہ ہم سب بہن بھائی ان کے عاشق تھے ۔۔۔
ان کی تعریف میں تو جو ملتا رطب اللسان ہی رہتا وہ اتنی پیاری روح لے کر دنیا میں آئے تھے جو پیار محبت خلوص انسانیت سے لبریز ایک مثالی کردار میں ہی ہو سکتی ہے ۔۔۔
ہم نے انہیں محبت ہی محبت پایا ہمیشہ سب کے لئے ۔۔۔ ہم انہیں محلے کے بچے لا لا کر دکھایا کرتے تھے
ابو جی دیکھیں کتنا پیارا ہے
وہ اتنا ہی پیار اور محبت اور خوشی سے اس بچے کو دیکھتے اور ہنساتے جیسے اپنے بچوں کو دیکھتے تھے اور ہم ان کی یہی نظر دیکھنے کے لئے اس پڑوس کے بچے بھی اٹھا لاتے کہ
ابو جی کو دکھاتے ہیں ۔۔۔وہ بہت خوش ہوں گے ۔۔۔
اور میں بھی جیسے ساری کی ساری انہی پر چلی گئی ہوں
مگر ان کی مخلصی اور سادہ دلی ۔۔۔ میں نہیں پہنچ پاتی اس جگہ اللہ جنت الفردوس میں جگہ دے وہ ایک نایاب ترین انسان تھے اللہ نے چنا ہوا تھا انہیں محبت کے لئے ۔۔۔ شکر ہے میں بھی انہی پر ہوں بلکہ ہم سب بہن بھائی ہی انہی پر ہیں عادتا ۔۔۔ کچھ چیزیں امی سے بھی یقینا لی ہیں مگر میں سرتاپا جذبات احساسات شکل و شباہت ابو جی کی فوٹو کاپی ہوں ۔۔۔ امی جی کی ذہانت اور معاملہ فہمی ، معاملات کو چلانا سب مثالی تھا وہ ایک بے انتہا ذہین عورت تھیں سو کوشش کی ایک حد تک وہاں بھی جینیٹیکلی ہاتھ مار کر اپنا حصہ نکالا جائے ۔۔۔۔مگر میری امی جی نے میری طرح فیس بک پر بونگیاں کبھی نہیں ماریں مگر اس وقت فیس بک تھا کہاں اگر ہوتا بھی تو وہ بہت پریکٹیکل خاتون تھیں اس طرح کی لغویات سے سراسر اجتناب کرکے ضروری کاموں پر فوکس کرنے والی اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ علم معاشیات ، سیاسیات ، اقتصادیات ، ماحولیات، تجزیات معاملات ،عبادات ، بچوں کی تعلیم و تربیت ان کی کامیابی اچھی جابس کے حصول کے لئے فکرمندی مامتا اور پوتے پوتیوں سے لاڈ پیار کرتے ۔۔۔ اور تمام گھریلو امور ساس بہوئیں داماد ایون وہ میری (س و ک ن ) رضیہ کو (شائید اپنی ہم نام ہونے کی وجہ سے) خاصا نرم گوشی رکھ کر سگی بیٹیوں کی طرح جسٹیفائیڈ رکھتی تھیں مجھے لگتا انہیں مجھ سے نہیں رضیہ سے سچی ہمدردی ہے وہ کہتیں اس کا شوہر ہے اور یہ اس کا بڑا حوصلہ ہے کسی کسی لڑکی میں ہی یہ حوصلہ ہو سکتا ہے ۔۔بہت اچھی عورت ہے وہ
درپردہ ان کا مقصد ہوتا اس کی بہت عزت کیا کرو
(میں کرتی بھی تھی بلکہ آج تک کرتی ہوں) تو مقصد کہنے کا یہ ہے کہ جملہ امور انتہائی خوش اسلوبی ایمانداری انصاف اور ذمہ داری سے نمٹانے میں گزرا ۔۔۔ کبھی کبھی مجھے لگتا امی کو شائید بیٹیوں سے زیادہ بہوئیں پیاری لگنے لگی ہیں ۔۔۔ وہ اکثر انہیں فوقیت دیتیں (مجھ پر شائید )
مجھ سے تو خیر سب کو فوقیت دیتی تھیں یہ شکایت کبھی کبھی ہوتی مگر پھر لگتا کہ وہ مجھ سے اتنی اپنائیت محسوس کرتی ہیں کہ سوچتی ہیں اس کی خیر ہے (میری سمجھاں والی دھی اے) ہور سارے راضی رہن ۔۔۔ مجھ سے پیار ان کا بے انتہا تھا اگر وہ تھوڑی بہت کسی پہ ڈیپینڈیسی شو کرتی تھیں تو غالبا صرف مجھ پر وہ ڈیپینڈنٹ ہونا پسند کرتی تھیں شروع ہی سے ( واللہ اعلم ) ۔۔۔۔
اللہ کریم میرے والدین اور ہم سب کے پیاروں کی بخشش و مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں جگہ دے (آمین ثم آمین)
ہائے ۔۔۔ میرے فیشنوں کے انداز
ٹین ایج میں ابو جی سے کالے فریم اور سفید شیشوں والا چشمہ منگوایا۔۔۔ نظر سولہ آنے سے بھی چو کھی
مگر امپریشن ڈالنا کہ بہت پڑھائی والی سوبر سی شکل بن جائے بڑے عرصے تک کالج اور ایکسچینج وہی لگا کر جاتی تھی ۔۔۔ پھر جب وہ گم ہوگیا یا ٹوٹ گیا ۔۔۔میری کمزور نظر بھی ٹھیک ہوگئی
شکر ہے لوگ سادہ تھے کسی نے اس ہیرا پھیری کا نوٹس نہیں لیا ۔۔۔ اج کا سوشل میڈیا ئی دور ہوتا تو سو سوال اٹھتے میری بینائی پر ۔۔۔پہلے اندھی پھر سجھاکھی ۔۔۔
یہ تو کھلا تضاد ہے
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے