Kalion si Larki
کلیوں سی اک لڑکی تھی
بے دام ہی اس کے ہاتھ لگی
اس نے ریزوں کنکر سے بڑھ کر
نہ اس کی کوئی وقعت کی
بلکہ بھری جھولی میں
جیسے کوئی
پھولوں کو
بھول کے اٹھ جائے ۔۔۔۔
اور زمیں پہ گرے گلابوں کو
اٹھانے کی بھی نہ فرصت ہو
نہ دیکھنے کی زحمت
کسی اور ہی ہلے گلے کی سرشاری میں
وہ بکھرا پن دیکھے نہ سمیٹے
سفاکی کی سیٹی کی دھن پہ
موج مناتا نکل جائے
اور گل فسردہ یوں
پیروں میں آئیں
جیسے کنکر کچھ رستے کے ہوں
اور پتھر کچھ ٹھوکر پہ
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے