Ashaar
خود کو نہ کسی کو اس قدر الزام دو
ہاں اک سماج ہے اس کی بہتری پہ دھیان دو
گل اج کجھ ایہو جئی کرئیے
کہ ہر دل دی گل ہو جاوے
زندہ دلی پھر سے ایک بار گلے لگا
چھوڑ بھنبھور سسی کا شہر نکل آ
ایک تماشا ہے یہ دنیا
بندر کیوں افسردہ ہے
یہ شکست و ریخت بدن کی اس عمر کا تقاضا ہے
خوش دلی سے قبول کرلو یہی عقل کا مشورہ ہے
کچھ نہ بوئیے کبھی ایسا
جو کاٹیں تو ہاتھ کٹ جائیں
جانے دو بات کی تو کچھ لمبی ہو جائےگی
بس ناکامی ہے اور اس کے پیچھے ایک کہانی ہے
بات کرنی پڑی کنایوں میں
کھل کے کرتے تو دھر لئے جاتے
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے