Yadish Bakhair
کوئٹہ میں ٹھنڈ پڑے تو سائیبیریا پہ الزام آتا ہے
لاڑکانہ دادو سے کراچی تک کوئٹہ سے ٹھنڈی برفانی ہوائیں آتی ہیں
لہور کا مجھے نہیں پتہ کہاں سے آتی ہیں ؟
مون سون تو جنوبی سمندری ساحلوں کا پتہ ہے مگر برفانی ہوا سائیبیریا مری سوات گلگت بلتستان کشمیر ۔۔۔ ہاں ہاں لہوری ٹھنڈ کی ذمہ داری کشمیری بر ف باری پر ہی ہوگی ۔۔۔چلو جو بھی ہے آج ٹھنڈ بڑی ہے ویسے یخ بستہ سی ۔۔۔۔
ویسے میرا ذاتی تجزیہ ہے لہور کا سردی میں درجہ حرارت دادو لاڑکانہ کے آس پاس یا دو تین ڈگری کم ہی ہوتا ہے ۔۔۔مگر گرمی میں لاڑکانہ اور خاص طور پر دادو کا درجہ ء حرارت لہور سے آٹھ دس ڈگری آگے ہوتا ہے اور کراچی تو ہے ہی اعتدال کا شہر ۔۔۔
موسم کے لحاظ سے بہترین اور معتدل درجہ ء حرارت جام شورو کا ہے اور اف جام شورو کی گرمیوں میں ہوائیں چھاج بھر بھر کر جانے کہاں سے آتی ہیں
شام کو اکثر میں بڑے سے صحن میں بیٹھ جاتی ۔۔ ٹھنڈی خوشگوار ہواوں کے شاورز چاروں طرف سے برستے ۔۔۔لگتا جیسے آپ ٹھنڈی ہواؤں سے نہا لئے ہیں ایک پٹھان پشاوری بابا کہا کرتا تھا پورے پاکستان میں رہا ہوں مگر جام شورو جیسا موسم اور ہوائیں کہیں نہیں دیکھیں ۔۔۔۔یاد ہے یونیورسٹی دور میں ایک گرمی کی رات ہم سب فرینڈز ٹاپ فلور پہ گپیں لگا رہی تھیں اتنا خوشگوار موسم تھا کہ سوچا آج سب اپنی رلیاں اور تکئے اوپر لے آئیں چھت پہ سوتے ہیں ۔۔۔ سب اپنے اپنے بستر لپیٹ کر اوپر لے آئیں ۔۔۔ایک گھنٹہ بہت زیادہ ہوگا ٹھنڈی ہواؤں نے ہمیں اتنا اڑایا کہ رلیاں تو اڑ ہی رہی تھیں لگا اگر ہم سوگئیں تو شائید ہم بھی اڑ جائیں گی ۔۔۔ گھبرا کر ہنستی ہنساتی نیچے اتر آئیں ۔۔۔ گرمی کی دوپہر سخت گرم مگر شام جیسے چاروں طرف سے ہوائیں اکٹھی ہو کر آجاتیں شائید تین طرف چھوٹی چھوٹی سطح مرتفع ٹکریاں ہیں ہوا ٹکرا کر جو دھکیلی جاتی تو جام شورو کے نیم پتھریلے میدانی قطعے پر شور کرتی لہراتی خوشگواری کا سارا چھاج در چھاج برسا جاتی ۔۔۔ بہت خوبصورت اور خوشگوار گرمیوں کی شامیں ۔۔۔سارے دن کی گرمی شام کی ہواؤں میں دھل کر
ٹھنڈی رات میں بدل جاتی ہے کہ آپ کھلے ہوادار صحن میں سوئیں تو آپ کی اڑتی چادریں رلیاں مجال ہے جو آپ کو سونے دیں آدھی رات کو اٹھ کر کمرے میں جانا ہی پڑے گا کہ اب خنکی بڑھ گئی ہے یہ گرمیوں کا حال ہے اور موسم چونکہ اعتدال میں رہتا ہے تو سردیوں میں وہی ہوائیں پہاڑیوں پر دھوپ سیکتی رہتی ہیں اور جام شورو کی طرف بہت ہلکی لہروں کی طرح غیر محسوس سی ہو جاتی ہیں ۔۔۔ بہت اچھا موسم ہے جام شورو کا بہت معتدل سوائے اپریل مئی کی دوپہروں کے جب دادو سے پہلے گرمی شروع ہوتی ہے وہاں اور فورا ختم بھی ہوجاتی ہے۔۔۔ حیرت انگیز طور پر اگر آپ دادو سے جام شورو جا رہے ہوں سیہون سے آگے کیرتھر کی پہاڑیاں کراس کرتے ہی اگلے لمحے آپ ٹمپریچر کی ڈراسٹک ڈراپ محسوس کرتے ہیں اور ٹمپریچر رائز وائس ورسا اگر ادھر سے ادھر آرہے ہوں۔۔۔ رضیہ اور بچے کراچی شفٹ ہوگئے ہیں طارق کی زندگی میں تو ناممکن تھا کہ وہ جامشورو چھوڑتا ۔۔چلو اس کی تو قبر بھی اپنے پسندیدہ شہر میں ماں باپ بہنوں بھائیوں سمیت ہے ۔۔۔اف سارے ہی گزر گئے بہت اچھے لوگ تھے سب اللہ کریم سب کی مغفرت فرمائے (آمین) ان کے بارے میں لکھنا چاہتی ہوں مگر نہ جانے کیوں لکھ نہیں پاتی میں ان سب کے بارے میں میری لکھت پہلے ہی اداس ہوکر سانس روک لیتی ہے بہنیں اتنی اچھی اتنی اچھی کہ بتایا نہیں جاسکتا اور اتنی دکھی ۔۔۔ میں نہیں لکھ سکتی ۔۔۔ میری نندیں اور ساس دنیا کی سب سے پیاری اور محبت کرنے والی ساس نندیں تھیں اور ادی وڈی اور ساری بہنیں تو بہت دکھ اٹھائی ہوئی مگر بے انتہا پیار کر نے والی ہستیاں ۔۔۔ جب تک زندہ رہیں آدی وڈی باقائدگی سے مجھے ہفتہ دو ہفتہ بعد فون کرتیں رانی کہتی تھیں مجھے آخر تک رانی کہنا نہیں چھوڑا تھا ۔۔۔ اپنی ساری پریشانیاں دکھ سکھ گھر کے مسئلے مسائل مجھ سے شیئر کرتیں ۔۔۔ دوسری طرف اسی اپنائیت اور محبت سے وہ ہالار ماں کے ساتھ بھی ان ٹچ رہتی تھیں گھر کے سارے افراد کا خیال رکھنا جیسے ان پہ فرض اور قرض تھا طارق تو ان کی اولاد تھا بہت زیادہ قریب ۔۔۔ عاشق تھیں وہ اپنے بھائیوں کی خاص طور پر سب سے چھوٹے طارق پہ تو فدا تھیں ۔۔۔ اور ان کی یہی محبت بھابیوں کو بھی رانی رانی کہتے ان کا منہ سوکھتا تھا ۔۔۔ سب لوگ بہت ہی اچھے تھے رضیہ اور اسکی فیملی سمیت کمی بیشی اگر کوئی تھی تو اسی میں تھی وہ بھی شائید صورتحال کا تقاضا تھی ۔۔۔ کہ میرے لئے ذہنی اذیت کا ماحول بنا رہتا تھا ہر وقت ۔۔۔کہ دو دن کے بعد پورا ہفتہ جس کے ساتھ گزارنا ہے اسی سے بنا کے رکھو ورنہ ۔۔۔ شائید اس کے لئے تکلیف دہ صورتحال رہتی اگر رضیہ بھولے سے بھی اداس یا خاموش ہوجاتی ۔۔۔ سو اس کا خیال تھا اس سارے سلسلے کے دکھ سکھ کی قیمت عذرا ہی چکائے گی ۔۔۔رضیہ اور طارق کبھی بھی نہیں ۔۔۔نیور ایور عذرا بی بی ایسا سوچنا بھی مت ۔۔۔۔ اوکے
میں کیوں آج صبح صبح جام شورو جام شورو کر رہی ہوں ۔۔۔
رات جام شورو کا طارق عالم المعروف رومیو آف سندھی لٹریچر خواب میں دیکھا تھا مجھے کہیں گھماکر لایا ہے پھر گھر میں رضیہ بھی ہے ۔۔۔غیر محسوس سی قربت اور مصروفیت سب کی ۔۔ تینوں اپنے آپ میں بھی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بھی ہیں میں پیچھے سے اٹھ کے جانے لگتی ہوں وہ پھر ہاتھ کے اشارے سے روک لیتا ہے اگرچہ میری طرف سے پیٹھ موڑکے بیٹھا ہے رضیہ بھی آس پاس چھوٹے موٹے کام کاج اور بات چیت کرتی پھر رہی ہے (واللہ اعلم ) اللہ مغفرت فرمائے (آمین )
انس ماشا الله بڑی اچھی نقالی کر لیتا هے
اس کا انکشاف اس وقت هوا جب اس نے پهلی بار BBC فوڈ کے شیف Anisley کو کاپی کیا پھر امیتابھ صاحب کے کون بنے گا کروڑپتی کے ‘ پرشن ‘ پوچھ پوچھ کے همیں کروڑ پتی تو نهیں نڈھال ضرور کردیا…. پھر ایک دن اس نے جب میرے چلنے بات کرنے اور هنسنے کی هوبهو نقل اتاری تو هنسی آنے کے ساتھ ساتھ اپنی مضحکه خیزی کا بھی ادراک هوا پھر تو گھر کے هر بڑے بوڑھے بچے جوان کا انداز کا نمونه ایسے دکھایا که سب هنس هنس کے لوٹ پوٹ هوگئے زرداری صاحب اور الطاف بھائی بھی اسکے فیورٹ کردار هیں ……انگلش کے مختلف لهجے مثلا پنجابی، اردو ، پرانی جنریشن ، نیو جنریشن ، برٹش اور امریکن بھی خوب هی کاپی کرتا هے اور کارٹون نیٹ ورک دیکھ دیکھ کے انگلش تو اس نے اردو پنجابی کے ساتھ ساتھ هی سیکھ لی تھی اب جب پنجابی بولے وه بھی ٹھیٹھ هی بولتا هے ماشا الله ، اردو لکھنے پڑھنے کی حد تک افسوس کا باعث هے بول ٹھیک لیتا هے اور میرا اندازه هے کچھ کچھ پنجابی گالیاں بھی سیکھ چکا هے اسکول کالج کے دوستوں سے…. هاهاها
ایک صوفے پر نه جانے هم تین لوگ کس طرح سما جاتے تھے
میں ، ڈھائی سال کا عادل چار سال کا علی پھر سب سے چھوٹی ماهم… همارا مشغله تھا اکٹھے لیٹ کر گھنٹوں کارٹون دیکھنا بچے چھوٹی چھوٹی جگه پر فکس هونے کے ماسٹر هوچکے تھے جسکو نیند آتی سو بھی جاتا ، مگر کارٹون هم اکٹھے دیکھتے
ایک دن علی چھوٹے سے کرکٹ بیٹ سے چھکے په چھکا لگا رها تھا ماهم سورهی تھی ، عادل کا سخت دل چاه رها تھا کارٹون دیکھے
میں نے اسے لگا دئیے اور خود کمرے سے باهر چلی آئی
عادل بھی چند هی منٹ بعد باهر آگیا
اور ضد کرنے لگا که آپ بھی چلو….
“بیٹا تمهیں لگا تو دئیے هیں….. اب دیکھ لو جا کر “
“پھپھو…. کارٹون سے ڈر لگ رها هے آپ بھی ساتھ دیکھو “
هیں….. اکیلا بچه کارٹونز سے ڈر بھی سکتا هے یه احساس عادل نے کرایا
کارٹون نیٹ ورک سب هی بچوں کا پسندیده چینل رها هے
ٹام اینڈ جیری
ایڈ ایڈائی ایڈی
ماسک
بگز بنی
اب بھول گئے هیں نه جانے کون کون سے نام تھے جو بچوں کے ساتھ سرسری نظر ڈال کر مجھے بھی حفظ هو گئے تھے
کبھی کبھار میں بچوں کے پسندیده کارٹون کیریکٹر کا نام لے لے کر انهیں چھیڑتی بھی تھی
ایک دن من کچھ زیاده منچلا تھا انس صاحب کو میں سارے هی کارٹونز کا نام لے لے کر چھیڑنے لگی
انس زچ هوگیا چڑ چڑ کر
اسے شکایت لگانا بھی سمجھ نهیں آرهی تھی که کسے بڑے کو کیا بتائے کونسا کارٹون بتائے یهاں تو سارے هی نام لئے جارهے هیں
اچانک هی اسے سوجھ گئی
“دادی…. یه مجھے کارٹون نیٹ ورک کهه رهی هیں”
اسقدر” سمررائیزڈ “شکایت لگانے پر اسے گود میں اٹھاکر پیار هی کیا جاسکتا تھا
یوں بھی میں نے اسے “پچیس پیار” کے لئے تیار کیا هوا تھا
اسکے گالوں کے دونوں طرف میں پچیس تک گنتی گنتی …وه ذوق سے سنتا اور بولنا سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس نے پانچ تک گنتی بھی سیکھ لی پھر سات باره تیره پچیس….
آجکل گوگل وکی پیڈیا اسکی پسندیده سائیٹ هے ماشاالله…. جب بھی کچھ نیا پڑھ کر آتا هے شیئرنگ کی بےچینی لئے کسی نه کسی بڑے کے پاس هو بیٹھتا هے اور اکثر اب اس کی نالج هم سے کچھ زیاده هی هوتی هے ماشا الله سلامت رهے آمین
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپ رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے