پرائیزائڈنگ آفیسرز تلخ تجربات شیئر کر رہے ہیں کہ سارے دن کیا خواری ہوئیپرائیزائڈنگ اور رات بھر رزلٹس جمع کروانے میں کیسے خوار ہوتے رہے یہ ایک پولنگ اسٹیشن کے انچارج کا مسئلہ ہے ایک حلقے میں کتنے ہی پولنگ اسٹیشن ہوتے ہیں جن کا رزلٹ کمپائل ہوکے فارمز 47 بن کے نتیجہ اعلان ہوتا ہے ایک آر او دسیوں حلقوں کا جس میں سینکڑوں پولنگ اسٹیشن ہوتے ہیں آر او رزلٹ کمپائل کرکے ہی الیکشن کمیشن کو بھجواتا ہے بارہ چوبیس یا زیادہ گھنٹے معمول کے مطابق ہیں اور ہیومن ورکنگ میں یہ بالکل جسٹیفائیڈ ہے میرے خیال میں کسی ایک یا چند پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ تو جلد آسکتا ہے پورے حلقے کا ممکن نہیں اس سے پہلے رزلٹ آجانا دھاندلی ہو سکتی ہے کہ بغیر مناسب کمپائلیشن کے جو من میں آیا دے دیا مناسب ٹائیم ٹیکنگ از مسٹ فار اے پولنگ رزلٹ ۔۔۔ مائنڈ دس دراصل یہ نوجوان جو پہلی بار ووٹرز بنے ہیں ڈیو ٹائیم اور پراسس سے لاعلمی کے باعث اس پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں مجھے خود یاد ہے ایک بلدیاتی الیکشن کے رزلٹس جمع کراتے ہوئے پورے شہر کے پریزائڈنگ آفیسرز بارہ ایک بجے تک آر او آفس میں دھکے کھارہے تھے گاوں دیہات کے تو ابھی پریزائڈنگ آفیسرز ہی ٹرانسپورٹ سیکیورٹی اور دیگر مسائل کی وجہ سے چار چار بجے تک تھیلے اٹھائے پھر رہے تھے کیونکہ پول کے بعد گنتی رزلٹ کمپائل کا پروسس پولنگ اسٹیشن سے شروع ہوکر ہی آگے بڑھتا ہے مسئلے مسائل ٹرانسپورٹ سیکیورٹی سبمٹ کرنے کے مسائل وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ کسی بھی حلقے کے مکمل رزلٹ کو بارہ اٹھارہ گھنٹے کی تاخیر مناسب اور معمول کا حصہ رہی ہے کسی کو یاد ہو تو پی ٹی وی کے دور سے الیکشن نشریات دو تین دن جاری رہتی تھیں اسی رزلٹ کے چکر میں جب آخری حلقے کا رزلٹ ملتا دوسرے تیسرے دن تک تب جاکے نشریات کلوز ہوتیں شکر الحمد للہ کر کے ۔۔۔۔ تحمل سے کام لیں ہاں جہاں رزلٹس میں فارم 45 کے مجموعی رزلٹ اور فارم 47 میں فرق ہے وہاں قانونی حق اور طریقہ ء کار ہے اس کے مطابق اپنا حق حاصل کرنے کے لئے
جدو جہد کریں مگر مناسب دیر سویر کے ساتھ رزلٹس کا آنا معمول کے مطابق ہے اور جسٹیفائید ہے
پانچ بجے پولنگ کلوز ہوتے ہی جبکہ بعض صورتوں میں آخری ووٹر آٹھ بجے تک بھی ووٹ ڈالتا ہے کہ وقت مقررہ پہ ووٹرز کی ایک بڑی تعداد باؤنڈری کے اندر تھی جو سب ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں یہ تو ایک پولنگ اسٹیشن کی بات ہوئی ایک حلقے کے دسیوں پولنگ اسٹیشن ہیں سب اپنے اپنے رزلٹ لے کے جب آر او آفس جائیں گے اور وہاں بھی ایک لمبی قطار میں ہی رزلٹ جمع ہوگا کمپائل ہوگا اناؤنس ہوگا ، کم ازکم ایک سے دوگھنٹے پولنگ ختم ہونے کے بعد رزلٹ پولنگ اسٹیشن میں ہی کاوئنٹنگ رائٹنگ پیکنگ اور مختلف فارمز وغیرہ سائین کرنے کرانے کے پروسس سے گزر رہا ہوتا ہے جس میں سر فہرست فارم 45 بھی فل کرکے سائین کروایا جاتا جتنے بھی امیدوار ہوں ان کے پولنگ ایجنٹ سے سب کو ایک ایک کاپی دی جاتی ہے ریکارڈ کے لئے پھر ووٹوں سے تھیلے بھرنے سیل کرنے ڈبے اٹھانے اور سیف کسٹڈی میں سیلڈ رزلٹ ا ٹھا کر سیل کو الگ سے پیک کرکے ہی پولنگ اسٹیشن سے نکلنے کا سوچا جاتا ہے مناس ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی اگر موجود ہے تو پولنگ اسٹیشن کو خدا حافظ کرکے آر او آفس میں حاضر ہوکر اپنی باری کا انتظار کیا جاتا ہے رزلٹ سامان اور تھیلے جمع کروانے کے لئے جب نصیب یاور ہوں باری آئے سر بمہر لفافہ ریٹرننگ آفیسر کے حوالے کرکے ہی خلاصی ہوتی ہے جس میں ٹائیم انتظار اور جان توڑ تھکاوٹ کا امتحان چلتا ہے آر او بھی سوکھا نہیں تھکا ہارا ہی بیٹھا ہوتا ہے کہ اس کا کام دو دن بھی چل سکتا ہے اسی سیٹ پہ بیٹھے بیٹھے جب تک اس کے سارے حلقوں کا رزلٹ نہ آئے اس کا کھانا پینا سونا جاگنا حرام ہی رہتا ہے پھر اوپر الیکشن کمیشن ہے وہ بھی موتمار تھکاوٹ میں رزلٹ لے کر اپنا کھاتہ مکمل کر رہے ہوتے ہیں اور ساتھ اناؤنسمنٹ بھی ۔۔۔ ایک چاند نہیں نکلا جس کا اعلان کرنا ہے ساری صوبائی اور قومی سیٹوں کے چاند وقفے وقفے سے طلوع ہورہے ہوتے ہیں اور اعلان کئے جارہے ہوتے ہیں جب تک آخری چندا بھی نظر نہ آئے ہر جگہ ہائی الرٹ صورتحال رہتی ہے ایسے میں عوامی حلقوں کی طرف سے خوامخواہ کا شور شرابہ اور شک و شبہہ پھیلانا سوائے شر انگیزی کے کچھ نہیں ہے چھ کروڑ ووٹرز کے ووٹنگ کاونٹ بمعہ دوسرے ضروری پروسس اور نوے ہزار کے لگ بھگ پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ کچھ تو وقت لے گا یا جادو کی چھڑی گھماکر پرنٹ ہوکے نکلتا آئے گا ایک دو گھنٹے کے اندر کسی پورے حلقے کارزلٹ آنا تقریبا ناممکن ہی ہے
اگر کسی کو یاد ہو پرائیویٹ چینلز اور خوامخواہ کی نشریاتی شر انگیزی کی اتنی بھرمار نہیں تھی پی ٹی وی سے الیکشن نشریات دو تین دن جاری رہتی تھیں ہر سینٹر پہ چار پانچ ماہرین مبصرین تشریف فرما رہتے تھے اور بعض مہمان مبصرین تبصرہ کرکے آتے جاتے رہتے تھے
باقاعدہ انٹر ٹینمنٹ کے میوزیکل پروگرام ، ڈرامے ، کامیڈی پروگرام ، فلمیں بھی الیکشن نشریات کا حصہ رہتیں جو بڑے شوق سے انجوائے کئے جاتے درمیان میں پروگرام روک کے بریکنگ نیوز کے طور پر کسی بھی حلقے کا مکمل رزلٹ اناؤنس کیا جاتا کچھ دیر اس رزلٹ کے حوالے سے تبصرہ اور رزلٹ بورڈ وغیرہ دکھایا جاتا پھر پروگرام کا بقایا حصہ شروع ہوجاتا ۔۔۔۔ دو یا تین دن تک یہ نشریات آخری رزلٹ ریسسیو کرنے کے بعد ہی اختتام پذیر ہوتیں مبصرین بھی تھکے ہارے ہوجاتے دن رات جاگ جاگ کر ۔۔۔ مگر آخری رزلٹ کے بعد ہی خدا حافظ کہتے
ایک ایک پولنگ اسٹیشن کا وختا نہ کوئی ڈالتا تھا کہ فلاں آگے ہے فلاں پیچھے اور جب فائنل رزلٹ آئے تو آگے والا پیچھے اور پیچھے والا آگے ۔۔۔پھر دھاندلی کے مفروضے ۔۔ بھائی آپ نے پورا رزلٹ آنے ہی نہیں دیا ایک پولنگ اسٹیشن کے رزلٹ پر ہی کامیابی ناکامی کی خبر دے دی ۔۔۔پورے حلقہ کا رزلٹ آجائے پھر قوم کو بتائیں غیر حتمی غیر سرکاری کہہ کہہ کے گرمی بازار کو شرر بار کئے رکھا ۔۔۔ اتاولے چینلز اتاولے اینکرز ظاہر ہے اتاولے نمائندے اتاولے تبصرے اتنی اوور ایکٹوٹی یا خوامخواہ کی بلاضروری اپ ڈیٹڈ نیس نہ دکھائیں کہ ایک کے بعد دوسری متضاد خبر پر عام ووٹر حیران پریشان ہوجائے عام ووٹر تو ہے ہی معصوم وہ تو آپ کو دیکھ رہا ہے کہ کیا کہتے ہیں بلکہ کیا بتاتے ہیں پورے حلقے کا رزلٹ دینا صحیح ہے پولنگ اسٹیشن پہ فلاں امیدوار آگے فلاں امیدوار پیچھے جب کہ دس پولنگ اسٹیشن کے رزلٹ ابھی آنے ہیں آپ نے رزلٹ جاری کردیا غیر حتمی غیر سرکاری کہہ کے بار بار دہرا رہے ہیں اسکرین چمکا رہے ہیں سر کھارہے ہیں جبکہ ابھی حتمی رزلٹ بھی نہیں آیا آپ عوام کے ساتھ نفسیاتی کھیل کھیل رہے ہیں
تنبیہ: ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے۔