سوز نہاں

نظاروں کا مسحور کرتا حسن
میرے اندر ایک جنون عشق کو ابھارتا ہے
ایک جڑی بوٹی کو میں اس کے گہرے سبز رنگ سے

ڈی این اے
تک دریافت کرنے کی ناکام سعی میں ہوتی ہوں کہ

ایک نارنجی پھول مجھ پہ آگرتا ہے
میں اس کو دو انگلیوں میں تھام کر
اس کی پتیوں کی خوبصورتی سے مسحور ہوتے ہوتے
خزاں اور بہار
پھر زندگی اور موت کے فلسفے پر سوچنے پہ مجبور ہوجاتی ہوں
بات ابھی ادھوری ہی ہوتی ہے

کہ اخروٹ کڑکڑاتی گلہری
مجھے دیکھ کر ایسے چھلانگ لگاتی ہے
جیسے میں اخروٹ چھین لوں گی
اور اخروٹ وہیں چھوٹ جاتا ہے
میں بھوک اور خوف کے بارے میں سوچتی ہوں

کہ ایک نیلگوں ست رنگ پرندہ
لمبی چونچ سے گل ست کے شربتی محلول
سے خوشبو اور نشہ کشید کرتا نظر آتا ہے
میں زندگی کی خوبصورتی کی طرف متوجہ ہوجاتی ہوں
اور پھر حسن کے زاوئیے
اسقدر اور بے شمار

آئینہ خانے میں عکس در عکس رنگ جھمکاتے وارد ہونے لگتے ہیں
کہ میں جیسے جام حسن فطرت کی مے کشی کرتے کرتے
مدہوشی کے عالم میں ہوتی ہوں
اور میری روح دیوانہ وار
زمیں سے اوپر
چار سو
رقص کرنے لگتی ہے

ساری زمیں حسن کا اور محبت کا راگا گا رہی ہوتی ہے
اور یہی شائید وہ

آٹھواں راگ ہے
جو یکجائی کے سر پہ گایا جاتا ہے
پھر مجھے نہیں پتہ کہاں ہوتی ہوں
یہاں کہ وہاں ۔۔۔۔۔وہاں کے یہاں۔۔۔۔
گمشدہ کہ عیاں۔۔۔۔

پھر سوز نہاں میرے اندر آنسو بن کے ٹپکنے لگتا ہے
اور میں خدا کو محسوس کرنے لگتی ہوں

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More