ورق گردانی

An opened Book

میں خود ابھی شائید دریافت کے مراحل میں ہوں
سینکڑوں پرتوں کھولی ہیں خود کی۔۔۔
کچھ سنہری
کچھ بے رنگ
کچھ مٹی
کچھ سیاہ
ہر پرت پہ اک نیا اسم ہے لکھا ہوا
کچھ اسم بے جان کرتے ہوئے
کچھ مرے دل کو زندگی سے بھرتے ہوئے
کچھ بے حسی کے تھے
کچھ بے بسی کے تھے
میں نے ساری کتاب پڑھ کے
بیزاری سے بند کی
سرورق پہ اپنا نام لکھا۔۔۔۔۔
اور
دوسری کتاب کھول لی
اور اپنے حوالے سےایک دوسری جہت کی ورق گردانی شروع کردی
مجھے معلوم ہے
ہر سمت
یہ سرگرانی بھی رہے گی
پریشانی بھی رہے گی
اور نئی جہتوں کا سودا بھی رہے گا

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More