دیکھنے کو کیا نیا هے
دیکھنے کو کیا نیا هےسب کچھ ھی دیکھا بھالا هےرات کو تارے صدیوں سےدن سورج کا پالا هےوهی…
خاموشی کے انداز
جب کبھی بھی وه دونوں اک ساتھ نکلےراستے سج گئے گل بھی بڑے بےباک نکلے چلتے چلتے ساری…
یہ ساحل کس سمندر کا
یہ ساحل کس سمندر کا یہ کنارہ کس منظر کا ہےنہ ڈوبنے کی خواہش ہے نہ واپسی کی…