پرانے ویلیٹینو

Valentanio, Mughal Arts
An old house door which reflects the culture and history of India

! پرانے ویلیٹینو
پہلے لوگوں کے پاس وقت کی فراوانی تھی میل جول گپ شپ گانا ناچنا کودنا ہنسنا ہنسانا رونا دھونا آنا جانا ۔۔۔
سب چلتا رہتا تھا
رومانس کے لئے بھی ویلنٹائن ڈے کی ضرورت نہیں تھی رومانی جوڑوں کے رومانس روزمرہ کی بنیاد پہ سالوں جب تک ارینج یا لو میریج نہ ہوجائے چلتے رہتے تھے خط و کتابت کی ترسیل کا الگ سلسلہ رہتا تھا راہگزاریں الگ گھنٹوں انتظار یار میں چہل قدمیوں سے بھری رہتی تھیں کبھی کبھار چھتوں کھڑکیوں بالکونیوں دریچوں چلمن کے پیچھے سرکتے سایوں سے بھی نتیجہ اخذ کیا جاتا تھا متوقع ساس ہیں سسر صاحب چھوٹا سالا یا سالی یا بذات خود نفس نفیس آنچل لہرایا ہے
اب تو موئے موبائلز اور کمپیوٹرز نے وڈیو گیمز ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا نے ویلنٹائن ڈے تک محدود کردیا ہے سب کچھ ۔۔۔ لڑکے ہیں تو تھکے تھکے لڑکیاں ہیں تو چڑچڑی اور جلی بھنی سی بس سمارٹ نیس اور اسٹائیل کا شوق ہے لڑکے تو ان کم بختوں کو پسند ہی نہیں آتے یہی حال چھوکروں کا ہے حسن کی اتنی فراوانی آس پاس ہر جگہ کھلے عام اور اسقدر ہے کہ عام لڑکی میں تو سوائے نقص کے کچھ نظر نہیں آتا ۔۔۔ شادیوں کا شوق انہیں نہیں کہ ڈھنگ سے کمائیں تو کھائیں بھی کھلائیں بھی اور جو کمارہے ہیں وہ اماں باوا کی ارینجڈ میریج سے عین سہرا باندھے بھی بھاگنے کو تیار کہ کون ذمہ داریاں اٹھائے ۔۔۔پریکٹیکل نسل ہے بھئی یہ اگلی نسل میں اضافے کے موڈ میں بھی نہیں ہے کہ ہم کیوں بچے پالیں ؟ اور اپنا سکون غارت کریں اپنی خالص محنت کی کمائی کسی پرائی کے ہاتھ میں پکڑائیں ساتھ اس کے چونچلے بھی اٹھائیں۔۔ یہی حال مہہ جبینوں کا ہے دھلا دھلایا پکا پکایا سب چاہئے خبردار جو کسی نے پانی کا گلاس بھی مانگا جاو اٹھو اللہ نے ہاتھ پیر دئے ہیں اپنے کام خود کرو۔۔۔
یہ اتنے کورے کیا ویلنٹائن منائیں گے کیا رومانس کریں گے ؟ رومانس تو پرانے فارغ دور میں تھا محبوب کی مشابہت تلاش کرنے والے کتے بلی میں بھی کرلیتے تھے
بلی آنکھوں والی
ہرنی جیسی آنکھیں
بادامی نین پنکھڑی ہونٹ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں گندمی رنگت پھول سا مکھڑا کتابی چہرہ ، جھیل سی آنکھیں آنکھوں کے ساغر /ساگر، مخروطی انگلیاں ناگن زلفیں اور نہ جانے کیا کیا خرافات۔۔۔ہاہاہا
سوشل میڈیا نہیں تھا تو لگانے والے جم کے دل لگاتے تھے اور آس پاس کی دلجوئی کی خاطر سب کی جاسوسی رگ کو بھی بھڑکائے رکھتے تھے


ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
A man walking on sea
Read More

گپ شپ

عذرا مغل ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں…
Read More