ایک نظم کھو گئی تھی

Butterfly on flovers of blossoming cherry tree instagram stile

ایک نظم کھو گئی تھی
جو بہار کا ہاتھ تھامے
ناچتی پھر رہی تھی
تتلیوں کی طرح
رنگ برنگ گلوں کو چومتی
جھومتی جھولتی، ڈولتی
اسکا اپنا آپ قرار میں نہ تھا
خوشی اس کے اندر چلبلا رہی تھی
وہ خوامخواہ ہی گنگنا رہی تھی
کبھی کوئ مصرعہ
کبھی کوئی گیت
وہ بہار پہ مرمٹی تھی
بہار اس پہ فدا ہو چلی تھی
چند پھول کیا جھڑے کہ
جیسے
وہ بھی کھملا کے ہراساں ہوگئی تھی
یوں بھی ہو سکتا ہے کیا ، کہ
بہار ، نہ رہے
یہ سوچ کر ہی
بہار میں پیدا ہوئی تتلی کے
رنگین پر جھڑ گئے تھے
اور وہ ایک بد رنگ
رینگتا حشرات ارضی سا رہ گئی تھی
کہ وہ تتلی بہار کی تھی
نظم بہار کے ساتھ ہی اڑ رہی تھی
بہار کے جاتے ہی
ایک نظم کھو گئی تھی

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More