ایک طرف جھوٹ سچ بول کے قوم کو الو بنانے والے ۔۔۔ معاوضہ لاکھوں کروڑوں میں
دوسری طرف اینٹوں کی دیہاڑی لگاتا ۔۔۔ بات کرے تو سیاسی معاشی شعور یقینا اس پچاس لاکھ کروڑ کی آمدن والے کے آس پاس ہی ہوگا مگر بلیک میلنگ کے چینلز نہیں سوائے اس کے کہ راہ چلتے جب کوئی اینکر جلتا پھڑکتا ہوا سوال کرلے تو یہ تڑپتا ہوا واویلا مچالے ۔۔۔
اور یہ گھر گھر دھکے کھاکر ہڈیاں رگڑتیں گھروں کے کام کاج کرتی جان مارتیں مہینے کے چند ہزار دوپٹے کے پلو سے باندھے کبھی کبھار کے خیرات صدقات سے آنکھوں میں نمی بھر کر دعاوں کی بھرمار کرتی کسمپرسی کی تصویریں جن کے چہرے زندگی کی چمکتے رنگوں سے عاری بجھے بجھے سے وہ نقوش جو اپنی ساری خوبصورتی اور ماس گھروں کی پوچیوں کے ساتھ رگڑ چکے ہیں۔۔۔۔
اسی لئے کہتے ہیں سوشلسٹ انقلاب ضروری ہے کہ لوگوں کو ان کی محنت اور ضرورت کے حساب سے معاوضہ ملے نہ کہ بلیک میلنگ اور منی لانڈرنگ کے حساب سے سرمایہ ۔۔۔
معاوضے اور سرمائے میں فرق رہنا چاہئے
اف اک طرف ایسی کسمپرسی اور دوسری جانب ایسی بے حسی ۔۔۔ یہ انسانوں کا نہیں حسب استطاعت و موقع و محل جس کا جہاں داو لگ جائے خون چوستی گدھوں کا معاشرہ ہے
اور پاکستان بھی بد قسمتی سے انہی حالات کا شکار ہے ایک طرف ایک کروڑ ہے تو دوسری طرف چند ہزار کی آمدن ۔۔۔ لاکھوں کروڑوں کیا یہاں تو اربوں کی گیم چل رہی ہے
مگر غمزدہ ہوں کہ ملک کی اکثریت فاقے بیماریوں محدود آمدنی طوفانی اخراجات ٹیکسوں اور بلوں سے زندگی اور موت کے دہانے تک پنہچی ہوئی ہے اور جن کا داو لگ گیا ناقابل یقین اللے تللے انجوائے کر رہے ہیں
اور منہ چبا چبا کر جھوٹ سچ بول بال کر چیخ پکار کرکے ادھر سے چھوڑا ادھر سے پکڑا حلال حرام کھا رہے ہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں