یہ انساں تو بڑا بہروپیا ہے

Close up on zombies walking

انسان ایک آفاقی دکھ میں مبتلا ہے
شائید یہ کشٹ اس کے خوں میں لکھا ہے
زہر بن کے جو نسوں میں پلتا ہے
ہاں کہیں شہد سے بھی میٹھا ہے
کہیں سرخ ہوکے بھی سپید سا ہے
کہیں سرخ اپنا
دوسرے کا جامنی سمجھا ہے
ظلم کرنے والا بھی ناخوش تھا
ظلم سہنے والا بھی ناخوش ہے
توجیہات تاویلات سب کی اپنی ہیں
دکھ سب کے اپنے ہیں
سہنے کو ایک دنیا ہے
بھگتنے کو چند چہرے ہیں
کرنے کو ایک خلقت ہے
مسیحائی بھی
جراحت بھی
جگ ہنسائی بھی
تعزیت بھی محبت بھی نفرت بھی
کتنے کردار ہیں
کتنی صد چہرہ یہ دنیا ہے
میں تو حیراں ہوں
اس سے اچھا تو جانور کا چہرہ ہے
کہ سب کا ایک سا تو دکھتا ہے
یہ انساں تو بڑا بہروپیا ہے

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More