میرے دوستوں کو خبر نه هو غم دل کی
بزم میں مری هنسی په وه خراج دیتے هیں
اس لہجے میں بات کرو گے تو کون نہ تم سے بات کرے گا
ہم پہ ہی موقوف ہے کیا گلشن میں ہر گل کان دھرے گا
سب نے کسی نہ کسی کو کھویا ہے
یہاں ہر رونے والا اپنے دکھ پہ رویا ہے
لو پتھر ہوگیا اور کیا ہونا تھا
زیادہ سے زیادہ دل کا یہی ہونا تھ
وہ کون ہے ؟ مرا کوئی اپنا ہی ہوگا
جو میری دکھتی رگ کو جانتا ہے
آستینوں میں یہ پلتے ہیں
ذرا رشتوں کو جھاڑتے رہنا
جانے کا ارادہ بنتا ہے ٹوٹ جاتا ہے
گھر سے بے گھری کا در کھلا رہتا ہے
میں آپ اپنے آگے دیوار بنی ہوں
جب بھی پکارا ہے کسی نے
چن چن کے رکھا ہے زخموں پہ
نمک اک سلونے چہرے کا
خدائے وقت جو خدا کو بھی نہیں مانتے
ان سے کب کسی بندے کا احترام ہوا ، ہوگا ؟
میرے خواب مرا سرمایہ ہے
تعبیر رہن رکھ کے بچایا ہے
جینے کو بھی دل نهیں کرتا
مر نے کو بھی دل نهیں کرتا
کس برزخ سے ، الجھا هے
بےکاری سے ، دل نهیں بھرتا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی