اشعار

Hand drawn background with pastel flowers

عہد رفتہ بھی اک خواب تھا گزر گیا
عہد رواں بھی اک عالم بے خودی کا ہے

اچھے دنوں کی آرزو ہوں
برے دنوں میں پل رہی ہوںاک چراغ جلانے کی آرزو میں


سو دیوں کو ہمجھ پہ الزام خود نمائی ہے
آئینے نے ابھی قسم اٹھائی ہے

چالیں کچھ وقت چل گیا ہم سے
کچھ ہم بھی سست رو ہی رہے بساط لپیٹو اب ماضی کی
حال کی چال بچھاتے ہیں

کچھ کہو کہ وقت بھی دم سادھے بیٹھا ہے
کچھ کہو کہ ہوا بھی ہے لے اڑنے کو تیار کھڑی

عجر کا وار تھا سہا نہ گیا
پورا سانس پھر لیا نہ گیا

طے ہوئے سب مرحلے شوق کے
ترک ذات ، کب ہو ، خدا جانے !

اتر آئے ہیں رنگ بزم خیال میں
پیام گل لے کے پھر رہی ہے بہار

نیند میں ہوں یا جاگ میں ہوں
تعبیر میں ہوں یا خواب میں ہوں؟

سب کچھ تو ہے اس شہر میں اک تیری گلی چھوڑ کر
پھر دل میں کیوں پرانا شہر بسا بیٹھا ہے

لہور لہور ہے سب لوگ یہ سچ کہتے ہیں
مگر مرے بچپن کی گلیوں پہ جنت بھی فدا ہے

مرے بچپن کی گلیاں جنت کا نظارہ رکھتی تھیں
جنت بھی مٹی سے اٹی ہوئی بچوں سے بھری ہوئی

بچپنے کا کھیل تھا آج بھی اچھا لگا
جب چاند میرے ساتھ ساتھ چلنے لگا

مری جنت میرے گمان جیسی ہوگی
وہاں لاڑکانہ کی میتلائی گلی بھی ہوگی

موسم کی یہ گزارش ہے
ابرو باد کی خواہش ہے


مسلسل روز و شب کا قہر
دل کی کڑی آزمائش ہے

موسم کی یہ گزارش ہے
ابرو باد کی خواہش ہے


مسلسل روز و شب کا قہر
دل کی کڑی آزمائش ہے

آغاز محبت ہی ہجر کی تمہید لئے تھا
خوش رہنے کی کیسے تدبیر ہو کوئی

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More